Maktaba Wahhabi

78 - 160
اور اس کی دعوت دینا کسی بھی دوسری بات کی دعوت دینے سے اعلیٰ و افضل اور مقدم ہے۔دعوت کی ابتدا اسی سے ہو گی۔اس میں کوتاہی،چشم پوشی اور مداہنت کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں۔ (۴) دعو تِ توحید کے متعلق بعض علماء کے اقوال علمائے اُمت نے دعوتِ توحید کی اہمیت کے متعلق بہت کچھ تحریر کیا ہے۔ذیل میں توفیقِ الٰہی سے ان میں سے چند کے اقوال پیش کیے جارہے ہیں: ۱:امام ابن قیم کا قول: امام ابن قیم اس سلسلے میں لکھتے ہیں: ’’ اِقْتَضَتْ رَحْمَۃُ الْعَزِیْزِ الرَّحِیْمِ أَنْ بَعَثَ الرُّسُلَ بِہٖ مُعَرِّفِیْنَ،وَإِلَیْہِ دَاعِیْنَ،وَلِمَنْ أَجَابَھُمْ مُبَشِّرِیْنَ،وَلِمَنْ خَالَفَھُمْ مُنْذِرِیْنَ،وَجَعَلَ مِفْتَاحَ دَعْوَتِھِمْ وَزُبْدَۃَ رِسَالَتِھِمْ مَعْرَفَۃَ الْمَعْبُوْدِ سُبْحَانَہُ بِأَسْمَائِہِ وَصِفَاتِہِ وَأَفْعَالِہِ،إِذْ عَلَی ھٰذِہِ الْمَعْرِفَۃِ تَبْنِيْ مَطَالِبُ الرِّسَالَۃِ جَمِیْعًا،فَإِنَّ الْخَوْفَ وَالرَّجَائَ وَالْمُحَبَّۃَ وَالطَّاعَۃَ وَالْعُبُوْدِیَّۃَ تَابِعَۃٌ لِمَعْرِفَۃِ الْمَرْجُوِّ الْمَخُوَّفِ،وَالْمَحْبُوْبِ،وَالْمُطَاعِ الْمَعْبُوْدِ۔‘‘ [1] ’’ العزیز الرحیم[ رب تعالیٰ] کی رحمت کا تقاضا تھا،کہ انہوں نے رسولوں کو اس لیے مبعوث فرمایا،کہ وہ ان [ یعنی اللہ تعالیٰ]کی پہچان کروائیں،ان کی طرف بلائیں،دعوت قبول کرنے والوں کو بشارت دیں،اور نہ
Flag Counter