Maktaba Wahhabi

153 - 160
’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!اگر موسیٰ علیہ السلام [بھی] تمہارے لیے ظاہر ہوں اور تم مجھے چھوڑ کر ان کی پیروی کرو،تو یقینا سیدھی راہ سے بھٹک جاؤگے۔اور اگر وہ زندہ ہوتے اور میری نبوت کو پالیتے،تو وہ ضرور میری اتباع کرے۔‘‘ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو چھوڑ کر اللہ تعالیٰ سے ہم کلام ہونے کا شرف پانے والے موسیٰ علیہ السلام کی اتباع گم راہی ہے،تو پھر کسی سچے مسلمان کے بارے میں یہ تصور کیسے کیا جاسکتا ہے،کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی بجائے کسی اور کے قول و فعل کی طرف بلائے گا۔ملا علی القاری اس حدیث کی شرح میں تحریر کرتے ہیں: ’’ نَہْيٌ بَلِیْغٌ عَنِ الْعَدُوْلِ عَنِ الْکِتَابِ وَالسُّنَّۃِ إِلی غَیْرِھِمَا مِنْ کُتُبِ الْحُکَمَائِ وَالْفَلَاسِفَۃِ۔‘‘[1] ’’ کتاب و سنت سے اعراض کرکے حکماء و فلاسفہ کی کتابوں کی طرف متوجہ ہونے سے انتہائی قوی انداز میں منع کیا گیا ہے۔‘‘ ج: امام احمد نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے،کہ بلاشبہ عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ اہل کتاب سے حاصل شدہ ایک کتاب لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔پھر اس [کتاب] کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنانا شروع کیا،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوئے اور فرمایا: ’’ اَمْتَھَوِّکُوْنَ فِیْھَا یَا ابْنَ الْخَطَّابِ!وَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِہٖ!لَقَدْ جِئْتُکُمْ بِھَا بَیْضَائَ نَقِیَّۃً۔لَا تَسْأَلُوْھُمْ عَنْ شَيْئٍ فَیُخْبِرُوْکُمْ بِحَقٍّ فَتُکَذِّبُوْا بِہِ أَوْ بِبَاطِلٍ فَتُصَدِّقُوْا بِہِ۔وَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِہٖ!
Flag Counter