Maktaba Wahhabi

88 - 160
اور اس مقام پر [اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرنے] سے مراد یہ ہے،کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو۔حافظ ابن کثیر اپنی تفسیر میں تحریر کرتے ہیں: ’’ {فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَأَطِیْعُوْنِ}:أَي اعْبُدُوْا رَبَّکُمْ وَأَطِیْعُوْا رَسُوْلَکُمْ۔‘‘[1] ’’ یعنی تم اپنے رب تعالیٰ کی عبادت کرو اور اپنے رسول کی اطاعت کرو۔‘‘ تو گویا کہ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو توحید و رسالت کے اقرار اور اس کے مطابق اپنی زندگی بسر کرنے کا حکم دیا۔ ۲: حضرت نوح علیہ السلام نے مذکورہ بالا دونوں باتوں کا حکم ایک ہی مقام پر دو مرتبہ دیا۔علامہ ابو حیان اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں: ’’ ثُمَّ کَرَّرَ الْأَمْرَ بِالتَّقْوَی وَالطَّاعَۃِ لِیُؤَکِّدَ عَلَیْھِمْ،وَیُقَرِّرَ ذٰلِکَ فِيْ نُفُوْسِھِمْ۔‘‘[2] ’’ پھر انہوں نے تاکید کی غرض سے اور بات کو ان کے دلوں میں جمانے کی خاطر [اللہ تعالیٰ کے] تقویٰ اور [اپنی] اطاعت کا حکم دو مرتبہ دیا۔‘‘ ب:حضرت ہود علیہ السلام: اللہ تعالیٰ نے حضرت ہود علیہ السلام کا اپنی قوم کو دعوت دینے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: {کَذَّبَتْ عَادٌ الْمُرْسَلِیْنَ۔إِذْ قَالَ لَہُمْ أَخُوہُمْ ہُوْدٌ أَ لَا تَتَّقُوْنَ۔إِنِّی لَکُمْ رَسُوْلٌ أَمِیْنٌ۔فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَأَطِیعُوْنِ۔وَمَا أَسْاَلُکُمْ عَلَیْہِ مِنْ أَجْرٍ إِنْ أَجْرِیَ إِلاَّ عَلٰی رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۔أَتَبْنُوْنَ بِکُلِّ رِیعٍ اٰیَۃً تَعْبَثُوْنَ۔وَتَتَّخِذُوْنَ مَصَانِعَ لَعَلَّکُمْ
Flag Counter