Maktaba Wahhabi

65 - 160
اپنے اعزہ و اقارب،اپنے سے محبت کرنے والے،دشمنی رکھنے والے یہود و نصاریٰ،مشرکین اور منافقوں،غرضیکہ ہر قسم کے لوگوں کو تاحد استطاعت دعوتِ توحید کا پیغام پہنچایا،جہاں تک ممکن ہوا،اس دعو ت کو خود پہنچایا،جہاں خود نہ پہنچا سکے،خط و کتابت اور اپنے قاصدوں کے ذریعے اس کو پہنچانے کی مقدور بھر کوشش کی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدائے بعثت سے لے کر دنیا سے تشریف لے جانے تک اس دعوت کو جاری رکھا۔کسی قسم کی مالی،جسمانی اور معنوی اذیت و تکلیف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دعوتِ توحید کے جذبے کو ختم یا مدہم نہ کر سکی۔اس مقصد کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہتمام کی ثابت شدہ بیسیوںمثالوں میں سے چار ذیل میں پیش کی جارہی ہیں: ا:قریش کو دعوتِ توحید: حضرات ائمہ احمد،ترمذی،نسائی،ابن حبان اور حاکم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ ابو طالب بیمار ہوئے،قریش ان کے پاس آئے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے،ان کے سرہانے ایک شخص کے لیے نشست تھی،ابو جہل اُٹھا اور اس پر بیٹھ گیا۔ انہوں [قریش کے لوگوں] نے کہا:’’إِنَّ ابْنَ أَخِیْکَ یَقَعُ فِیْ ألِھَتِنَا۔‘‘ ’’آپ کے بھتیجے ہمارے معبودوں کو بُرا بھلا کہتے ہیں۔‘‘ انہوں [ ابو طالب] نے کہا:’’مَا شَأْنُ قَوْمِکَ یَشْکُوْنَکَ۔‘‘ ’’ آپ کی قوم کے لوگ آپ کی شکایت کیوں کر رہے ہیں۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’یَا عَمِّ!أُرِیْدُھُمْ عَلیٰ کَلِمَۃٍ وَاحِدَۃٍ،تَدِیْنُ لَھُمْ بِھَا الْعَرَبُ،وَتُؤَدِّيْ الْعَجْمُ إِلَیْھُمْ الْجِزْیَۃَ۔‘‘
Flag Counter