Maktaba Wahhabi

114 - 160
مِنَّا قُوَّۃً} وَاسْتَعْمَلُوْا قُوَّتَھُمْ فِيْ مَعَاصِيْ اللّٰہِ،وَفِيْ الْعَبْثِ وَالسَفَہِ،فَلِذٰلِکَ نَھَاھُمْ نَبِیُّھُمْ عَنْ ذٰلِکَ۔‘‘[1] ’’ جب تم مخلوق میں سے کسی کو اپنی گرفت میں لیتے ہو،تو خون ریزی اور مار دھاڑ کرتے اور مالوں کو چھینتے ہو،اللہ تعالیٰ نے انہیں عظیم قوت عطا کر رکھی تھی۔ان پر واجب تو یہ تھا،کہ اپنی قوت کو طاعتِ الٰہی کے لیے صرف کرتے،لیکن انہوں نے اس کی بجائے فخر و تکبر کیا اور کہنے لگے:’’ ہم سے زیادہ قوت میں کون ہے؟ ‘‘ انہوں نے اپنی قوت کو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی،حماقت اور بیوقوفی کی باتوں میں لگایا۔اسی لیے ان کے نبی علیہ السلام نے انہیں ایسا طرزِ عمل اختیار کرنے سے روکا۔‘‘ خلاصہ کلام یہ ہے،کہ حضرت ہود علیہ السلام نے اپنی قوم کو توحید و رسالت کے اقرار کی طرف بلانے کے بعد،اپنی دعوت میں ان کے احوال کو پیش نظر رکھا۔ ب:لوط علیہ السلام کا قوم کو لواطت سے روکنا: حضرت لوط علیہ السلام کی قوم میں مردوں کا آپس میں برائی کرنا عام ہوچکا تھا۔توحید و رسالت کے اقرار کی طرف بلانے کے بعد انہوں نے اس برائی سے اپنی قوم کو دور کرنے کے لیے خصوصی توجہ دی۔اس بات کا ذکر متعدد آیاتِ کریمہ میں موجود ہے۔ذیل میں تین مقامات سے آیات پیش کی جارہی ہیں: ۱:سورۃ الاعراف میں ہے: {وَلُوْطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِہٖٓ أَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَۃَ مَا سَبَقَکُمْ بِھَا مِنْ أَحَدٍ مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ۔إِنَّکُمْ لَتَاْتُوْنَ الرِّجَالَ شَھْوَۃً مِّنْ دُوْنِ النِّسَآئِ
Flag Counter