Maktaba Wahhabi

120 - 160
بَعْضَھَا أَخْطَرُ مِنْ بَعْضٍ۔فَمَثَلًا مَرَضُ الْحَمِیَّاتِ وَالْأَوْبِئَۃِ أَخْطَرُ عَلَی النَّاسِ مِنَ الْأَمْرَاضِ الْجِلْدِیَّۃِ،فَھَلْ مِنَ الْعَقْلِ أَنْ یُعْنَی الطَّبِیْبُ بِمَرَضٍ جِلْدِيٍّ،یَسْتَطِیْعُ الْمَرِیْضُ أَنْ یَعِیْشَ مَعَہُ أَیَّامًا وَشُھُوْرًا،ثُمَّ یَغْفِلُ عَنْ مَرَضٍ مِنْ أَمْرَاضٍ الحُمَّی الْفَتَّاکَۃِ،أَوْ یَتَغَاضَی عَنْ نَوْعٍ مِنْ أَنْوَاعِ الْوَبَائِ حَتَّی یَنْتَشِرَ،وَیَقْضِيْ عَلَی الْأَخْضَرِ وَالْیَابِسِ۔[1] انہوں نے توحید کے ساتھ دعوت کا آغاز کیا،کیونکہ وہ عقیدہ کی جڑ اور دین کا رکن اعظم ہے۔اس کے بعد انہوں نے فروختگی کے وقت ماپ اور وزن کو پورا کرنے کا حکم دیا اور لوگوں کی خریداری کے موقع پر ان کی چیزوں میں کمی کرنے سے منع کیا،کیونکہ یہ بات ان کے ہاں دیگر گناہوں کے مقابلے میں زیادہ عام تھی۔اس بارے میں ان کا طرزِ عمل حضرت لوط علیہ السلام جیسا تھا،جنہوں نے اپنی قوم کو بے حیائی سے روکا،جو ان میں عام تھی۔ ا۔اسی طرح دعوت دینے والے کو چاہیے،کہ اپنی قوم کی کمزوریوں کو پہچانے،ان کے درمیان منتشر جرائم سے آگاہی حاصل کرے،تاکہ وہ ان برائیوں سے روکنے اور ان سے اپنی قوم کو دور کرنے کی کوشش کرسکے۔امت میں واعظ کی حیثیت اس طبیب جیسی ہے،جو کہ بیماری کو پہچان کر اس کا علاج تجویز کرتا ہے۔بسااوقات کسی مقام پر کثیر تعداد میں بیماریاں ہوتی ہیں،لیکن ان میں سے بعض نسبتاً زیادہ سنگین ہوتی ہیں۔مثال کے طور پر مختلف قسم کے بخار اور وبائی امراض جلد کی بیماریوں کے مقابلے میں
Flag Counter