Maktaba Wahhabi

139 - 160
’’ کے اندر تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:امام قریش سے ہوں گے۔بلاشبہ ان کا تم پر حق ہے۔اور اسی طرح تمہارا ان پر حق ہے۔جب تک کہ وہ رحم کی اپیل پر رحم کرتے رہیں گے،عہد کرنے پر وفا کرتے اور حکومت ملنے پر عدل کرتے رہیں گے۔[1]جو ان میں سے ایسے نہ کرے اس پر اللہ تعالیٰ،فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہے۔‘‘ اس قصہ میں یہ بات واضح ہے،کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے مذکورہ بالا حدیث کو مخصوص لوگوں تک محدود رکھا،اور انہی میں سے ایک بکیر بن وھب جزری تھے۔ان کا ایسا کرنا لوگوں میں موجود فکری اور دینی تفاوت کو پیش نظر رکھنے کی بنا پر تھا۔ ب:دورانِ گفتگو لوگوں کے حالات کا خیال رکھنے کی تاکید: سلف صالحین اس بات کی تاکید کرتے،کہ دعوت میں لوگوں کے حالات کا خیال رکھنے کا اہتمام کیا جائے۔اس بارے میں ذیل میں صرف تین اقوال ملاحظہ فرمائیے: ۱: امام بخاری نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ بلاشبہ انہوں نے فرمایا: ’’ حَدِّثُوْا النَّاسَ بِمَا یَعْرِفُوْنَ۔أَتُحِبُّوْنَ أَنْ یُکَذَّبَ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ؟ ‘‘[2] ’’ لوگوں سے وہ باتیں کرو،جنہیں وہ سمجھتے ہوں،کیا تمہیں پسند ہے،کہ اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلایا جائے؟ ‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے،کہ انہوں نے یہ بھی فرمایا: ’’ وَدَعُوْا مَا یُنْکِرُوْنَ۔‘‘[3]
Flag Counter