Maktaba Wahhabi

76 - 160
مُحْبِطٌ لِعَمَلِ غَیْرِھِمْ مِنَ الْأُمَمِ بِطَرِیْقِ الْأُوْلیٰ۔‘‘[1] ’’ یہ بات [ درحقیقت] رسولوں۔علیہم السلام۔کے علاوہ دیگر لوگوں کو سمجھانے کی خاطر ہے،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو شرک سے محفوظ کر رکھا ہے۔اس طرح بات کرنے کا مقصود دوسرے لوگوں کو شرک سے بچانا اور ڈرانا ہے،کیونکہ جب بفرضِ محال انبیاء علیہم السلام شرک کریں،تو ان کے اعمال برباد ہو جائیں،تو اُمتوں کے دیگر افراد کے اعمال کے تو شرک کی بنا پر بطریقِ اولیٰ ضائع ہو جائیں گے۔‘‘ ۲:شیخ ابن عاشور تحریر کرتے ہیں: ’’ وَفِيْ تَقْدِیْرِ فَرْضِ وَقُوْعِ الْإِشْرَاکِ مِنَ الرُّسُوْلِ وَالَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِ،مَعَ تَحَقُّقِ عِصْمَتِھِمْ،اَلتَّنْبِیْہُ عَلیٰ عِظَمِ أَمْرِ التَّوْحِیْدِ،وَخَطَرِ الْاِشْرَاکِ،لِیَعْلَمَ النَّاسُ أَنَّ أَعْلَی الدَّرَجَاتِ فِي الْفَضْلِ،لَوْ فُرِضَ أَنْ یَأْتِيَ عَلَیْھَا الْإِشْرَاکُ،لَمَا أَبَقَی مِنْھَا أَثَرَاً،وَلَدَحَضَھَا دَحْضاً۔‘‘[2] ’’ انبیاء علیہ السلام کے شرک سے حتمی طور پر محفوظ ہونے کے باوجود بفرضِ محال ان سے شرک کے صادر ہونے[سے بربادی اعمال کا] ذکر کر کے توحید کے عظیم الشان مقام اور شرک کی سنگینی کی نشان دہی کی گئی ہے،تاکہ لوگ آگاہ ہو جائیں،کہ بفرضِ محال اعلیٰ ترین مقام والے بھی شرک کریں،تو ان کے اعمال کا نام و نشان بھی باقی نہ رہے گا۔‘‘ ۳:شیخ سعدی اس آیت مبارکہ کی تفسیر میں رقم طراز ہیں: ’’ {وَلَقَدْ أُوْحِيَ إِلَیْکَ وَإِلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکَ} مِنْ جَمِیْعِ
Flag Counter