Maktaba Wahhabi

91 - 160
’’ایکہ والوں نے رسولوں کو جھٹلایا۔جب ان سے شعیب علیہ السلام نے کہا:’’ کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟ بلاشبہ میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں،پس اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔اور میں اس پر تم سے کسی اجرت کا سوال نہیں کرتا۔میری اجرت تو رب العالمین کے ذمے ہے۔‘‘ مذکورہ بالا آیات میں ہم دیکھتے ہیں،کہ حضرات انبیاء ہود،صالح،لوط اور شعیب علیہم السلام میں سے ہر ایک نے تقویٰ کی دعوت دینے کے ساتھ اپنی اپنی اطاعت کا حکم دیا۔علاوہ ازیں ہود اور صالح علیہما السلام نے یہی بات ایک ہی مقام پر دعوت دیتے ہوئے دو دفعہ دہرائی۔اور دعوتِ تقویٰ سے مراد … جیسا کہ حافظ ابن کثیر نے بیان کیا ہے … اللہ تعالیٰ کی عبادت کی دعوت دینا ہے۔[1] دین کی دعوت دینے والے حضرات و خواتین پر لازم ہے،کہ وہ انبیائے کرام علیہم السلام کی پیروی کرتے ہوئے اپنی دعوت میں توحیدِ الٰہی اور اطاعتِ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بلانے کا خصوصی اہتمام کریں۔ (۳) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا توحید کے ساتھ اقرارِ رسالت کی دعوت دینا ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دعوتِ توحید کے ساتھ ساتھ اپنی رسالت کے اقرار کی دعوت دینے کا شدید اہتمام فرماتے،اور دعوت کا آغاز توحید و رسالت دونوں کی طرف بلانے کے ساتھ فرماتے۔اس سلسلے میں توفیق الٰہی سے متعدد مثالوں میں سے چار ذیل میں پیش کی جارہی ہیں: ا:صحابہ سے توحید و رسالت کے اقرار کی بیعت لینا: امام ابن مندہ نے حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان
Flag Counter