Maktaba Wahhabi

131 - 160
الفَھْمِ،وَلَا یُبْذَلُ الْمَعْنٰی اللَّطِیْفُ لِمَنْ لَا یَسْتَأھِلُہُ مِنَ الطَلَبَۃِ،وَمَنْ یَخَافُ عَلَیْہِ التَرَخُّصَ وَالْاِتْکَالَ لِتَقْصِیْرِ فَھْمِہِ۔‘‘ [1] ’’ اس [حدیث] میں یہ ہے،کہ علم کو ان لوگوں میں محدود رکھنا چاہیے،جن میں ضبط اور درست فہم ہو اور باریک معانی نااہل طلبہ اور ایسے لوگوں کے لیے بیان نہیں کرنے چاہئیں،جن کے متعلق ان کی کوتاہ فہمی کی بنا پر رخصتیں ڈھونڈھنے اور [عمل چھوڑ کر] بھروسہ کر بیٹھنے کا خدشہ ہو۔‘‘ ۲: امام احمد نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھر کے دروازے پر کھڑے ہوئے،جس میں قریش کے کچھ لوگ تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازے کی دہلیز کو تھاما،پھر پوچھا: ’’ ھَلْ فِيْ الْبَیْتِ إِلاَّ قُرَشِيٌّ؟ ‘‘ ’’ کیا گھر میں قریشی لوگ ہی ہیں؟ ‘‘ راوی نے بیان کیا:’’ عرض کیا گیا: ’’ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!غَیْر فلان ابْنُ أُخْتِنَا۔‘‘ ’’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!فلاں شخص کے سوا [سارے لوگ قریشی ہیں] [اور وہ] ہمارا بھانجا ہے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اِبْنُ أُخْتِ الْقَوْمِ مِنْھُمْ۔‘‘ ’’ کسی قوم کا بھانجا انہی میں سے ہوتا ہے۔‘‘ راوی نے بیان کیا،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter