Maktaba Wahhabi

86 - 160
فرماں برداری کی۔ یا [(بِإِذْنِ اللّٰہِ) سے مراد یہ ہے] کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عنایت و توفیق سے رسول کی اطاعت کریں گے۔‘‘ ج:شیخ سعدی کا قول: شیخ عبدالرحمن سعدی رقم طراز ہیں: ’’ یُخْبِرُ تَعَالَی خَبَرًا فِيْ ضِمْنِہ الْأَمْرُ وَالْحَثُّ عَلیٰ طَاعَۃِ الرَّسُوْلِ وَالْاِنْقِیَادِ لَہُ،وَأَنَّ الغَایَۃَ مِنْ إِرْسَالِ الرُّسُلِ أَنْ یَکُوْنُوْا مُطَاعِیْن،یَنْقَادُ لَھُمُ الْمُرْسَلُ إِلَیْھِمْ فِيْ جَمِیْعِ مَا أُمِرُوْا بِہِ وَنُھُوْا عَنْہُ،وَأَنْ یَکُوْنُوْا معظَّمِین تَعْظِیْمَ الْمُطِیْع لِلْمُطَاعِ۔‘‘ [1] ’’ اللہ تعالیٰ نے خبر دینے کے انداز میں بات فرمائی ہے،[لیکن] اس میں ضمنی طور پر اس بات کا حکم اور ترغیب ہے،کہ رسول کی اطاعت و فرماں برداری کی جائے۔اور یہ کہ رسولوں کی بعثت کی غرض و غایت یہ ہے،کہ ان کی اطاعت کی جائے۔جن لوگوں کی طرف انہیں مبعوث کیا جائے،وہ ان کے تمام اوامر و نواہی کو تسلیم کریں اور وہ ان کی ایسے ہی تعظیم کریں،جس طرح کہ تابع اپنے متبوع کی کرتا ہے۔‘‘ سو جب رسولوں کی بعثت کی غرض و غایت ہی یہ ہوتی ہے،کہ ان کے امتی ان کی اطاعت کریں،تو داعی،جو کہ امت میں رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جانشین ہوتا ہے،اس پر لازم ہے،کہ اس مشن کی تکمیل کی طرف بھرپور توجہ دے اور اس کی دعوت میں رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تابع داری کی تلقین کا غایت درجہ اہتمام ہو۔
Flag Counter