Maktaba Wahhabi

113 - 160
الٰہی پہنچانے کا وہ ان سے کوئی معاوضہ طلب نہیں کرتے۔اس کے بعد انہوں نے اپنی قوم کو اس بات سے منع کیا،کہ وہ ہر اونچی جگہ پر بطورِ یادگار بلند و بالا عمارت تعمیر کریں،تاکہ وہ دیکھنے والوں کی توجہ کا مرکز بنے۔وہ ان عمارتوں کو اچھے مقاصد اور مفید مصالح کے لیے نہ بناتے تھے،بلکہ وہ تو بطورِ کھیل تماشا انھیں تعمیر کرتے تھے۔وہ مال اجاڑنے اور دولت ضائع کرنے کی حماقت میں مبتلا تھے۔انہوں نے اس بات پر بھی تنقید کی،کہ وہ پانی کے بڑے بڑے حوض اس امید پر تعمیر کر رہے ہیں،کہ وہ اس زندگی میں ہمیشہ رہیں گے۔اللہ تعالیٰ کے نبی علیہ السلام کی تنقید عمارتوں کے بنانے پر نہ تھی،بلکہ ان کی تنقید کا نشانہ ان کے بے کار بنانے پر تھا۔اسی طرح ان کا اعتراض بڑے بڑے حوض تعمیر کرنے پر نہیں،بلکہ ان کا اعتراض تعمیر کے پس منظر میں موجود ہمیشہ رہنے کی اُمید،اور موت اور موت کے بعد والی زندگی کو فراموش کرنے پر تھا۔ پھر انہوں نے ان سے کہا:{وَإِذَا بَطَشْتُمْ بَطَشْتُمْ جَبَّارِیْنَ} ان کا مقصود یہ تھا،کہ وہ سنگ دل اور سخت خو تھے۔جب تم اپنے سے کمزور پر تسلط حاصل کرتے ہو،تو جابروں کی طرح اس کو اپنی گرفت میں لیتے ہو،نہ کسی عہد کا لحاظ کرتے ہو،نہ کسی سابقہ تعلق کی پاس داری کرتے ہو۔ شیخ سعدی اپنی تفسیر میں تحریر کرتے ہیں: ’’ {وَإِذَا بَطَشْتُمْ} بِالْخَلْقِ {بَطَشْتُمْ جَبَّارِیْنَ} قَتْلًا وَضَرْبًا،وَأَخْذَ أَمْوَالٍ،وَکَانَ اللّٰہُ تَعَالیٰ قَدْ أَعْطَاھُمْ قُوَّۃً عَظِیْمَۃَ،وَکَانَ الْوَاجِبُ عَلَیْھِمْ أَنْ یَسْتَعِیْنُوْا بِقُوَّتِھِمْ عَلیٰ طَاعَۃِ اللّٰہِ،وَلٰکِنَّھُمْ فَخَرُوْا وَاسْتَکْبَرُوْا،وَقَالُوْا{مَنْ أَشَدَّ
Flag Counter