Maktaba Wahhabi

58 - 160
قرآنِ کریم میں بعض انبیاء علیہم السلام کی دعوتِ توحید کے متعلق فرداً فرداً بیان کیا گیا ہے،اس سلسلے میں ذیل میں ان میں سے چند ایک کے متعلق توفیق الٰہی سے بات کی جارہی ہے: ا:دعوتِ نوح علیہ السلام: اللہ عزوجل نے فرمایا: {لَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوْحًا إِلٰی قَوْمِہٖ فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰہَ مَا لَکُمْ مِّنْ إِلٰہٍ غَیْرُہٗ اِنِّیْٓ أَخَافُ عَلَیْکُمْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ۔} [1] ’’ بلاشبہ ہم نے نوح۔علیہ السلام۔کو ان کی قوم کی طرف بھیجا،تو انہوں نے کہا:’’اے میری قوم!اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو،ان کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔یقینا میں تم پر بہت بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔‘‘ شیخ محمد احمد عدوی اس آیت کی تفسیر میں تحریر کرتے ہیں: ’’ لَقَدْ کَانَ أَوَّلُ شَیْئٍ بَدَأَ بِہِ نَبِیُّ اللّٰہِ نُوْحٌ عَلَیْہِ السَّلَام قَوْمَہُ أَنْ دَعَاھُمْ إِلیٰ عِبَادَۃِ اللّٰہِ وَحْدَہُ،وَستَرَی ذٰلِکَ فِيْ دَعْوَی غَیْرِہِ کَھُوْدٍ وَشُعَیْبَ وَصَالِحٍ وَغَیْرِھِمْ مِنَ الرُّسُلِ عَلَیْہِمِ السَّلَامِ۔وَلَا عَجَبَ،فَإِنَّ الدَّعْوَۃَ إِلَی التَّوْحِیْدِ ھِيَ أَسَاسُ کُلِّ رِسَالَۃٍ،وَقَدْ بَذَلُوْا فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ أَکْثَرَ وَقْتِھِمْ،وَخَاطَرُوْا بِمَہجِھِمْ وَأَرْوَاحِھِمْ۔‘‘ [2] ’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ کے نبی نوح علیہ السلام نے جس بات سے اپنی قوم کو دعوت دینے کا آغاز کیا،وہ یہ تھی،کہ انہیں تنہا اللہ تعالیٰ کی عبادت کی طرف بلایا،
Flag Counter