Maktaba Wahhabi

37 - 160
’’یعنی جس دائمی اور سرمدی عذا ب میں وہ ہوں گے،اس سے نکالنے میں نہ تو کوئی ان کی مدد کرے گا اور نہ ہی کوئی انہیں اس سے پناہ دے گا۔‘‘ مذکورہ بالا آیات میں اُمت اسلامیہ کو اس بات سے ڈرایا گیا ہے،کہ وہ یہودیوں کی طرح نہ ہو جائیں،کہ کتاب کے کچھ حصے پر ایمان لائیں اور کچھ حصے کے ساتھ کفر کریں،کیونکہ ایسا کرنے سے ان پر دنیا میں ذلت و رسوائی مسلط کی جائے گی اور آخرت میں شدید ترین عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے۔ علاوہ ازیں ان آیات میں دعوت دین دینے والوں کے لیے بھی یاد دہانی اور تنبیہ ہے،کہ وہ لوگوں کو دین کے تمام احکامات کو مضبوطی سے تھامنے اور ممنوعہ باتوں سے کلی طور پر اجتناب کی تلقین کریں۔تاکہ وہ یہودیوں کو دنیا و آخرت میں ملنے والی سزاؤں سے محفوظ ہوسکیں۔ (۵) بعض بظاہر معمولی باتوں کا عظیم اجر یا سنگین سزا داعی کے لیے مکمل دین کی طرف دعوت دینے کے دلائل میں سے ایک یہ ہے،کہ شریعت کی بہت سی ایسی باتیںہیں،جنہیں لوگ معمولی تصور کرتے ہیں،لیکن وہ اپنے اجر و ثواب کی بنا پر بہت عظیم،یا اپنی سنگین سزا کی بنا پر بہت خطرناک ہوتی ہیں۔توفیق الٰہی سے ذیل میں چند ایک ایسی ہی باتیں تحریر کی جارہی ہیں: ۱:اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ حکم کے مطابق فیصلہ نہ کرنا: اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
Flag Counter