Maktaba Wahhabi

237 - 531
قران ہو گیا یعنی ان کا حج اور عمرہ یکجا ہو گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے منیٰ میں فجر، ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازیں قصر کر کے ادا فرمائیں اور انہیں جمع نہیں کیا تھا۔[1] لہذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ کے پیش نظر سنت یہی ہے۔ نیز اس مرحلہ پر حجاج کے لیے یہ بھی سنت ہے کہ وہ تلبیہ، ذکر الہی، قرآن مجید کی تلاوت اور نیکی کے دیگر کاموں مثلا دعوت الی اللہ، امر بالمعروف، نہی عن المنکر اور فقراء کے ساتھ احسان وغیرہ میں مشغول رہیں۔ عرفہ کے دن جب سورج طلوع ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم عرفات کی طرف روانہ ہوئے، [2]اس وقت کچھ لوگ تلبیہ اور کچھ تکبیر پڑھ رہے تھے۔ عرفات پہنچ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بالوں کے بنے ہوئے ایک قبہ میں فروکش ہوئے جو بطور خاص آپ کے لیے بنایا گیا تھا اس قبہ کے سایہ سے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے استفادہ فرمایا۔ اس سے معلوم ہوا کہ حاجیوں کے لیے خیموں اور درختوں کا سایہ استعمال کرنا جائز ہے۔ جب سورج ڈھل گیا تو نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنی سواری پر جلوہ افروز ہوئے، آپ نے خطبہ ارشاد فرمایا، لوگوں کو وعظ و نصیحت فرمائی اور انہیں مناسک حج سکھائے۔ نیز انہیں سود اور اعمال جاہلیت سے ڈرایا اور فرمایا کہ ان کے خون، مال اور عزتیں ان کے لیے حرام ہیں۔ آپ نے کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دامن کو مضبوطی سے تھام لینے کا حکم دیا اور فرمایا کہ جب تک کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رکھو گے کبھی گمراہ نہیں ہو گے![3] لہذا تمام مسلمانوں پر یہ واجب ہے کہ وہ آپ کی اس وصیت پر عمل کریں، جہاں کہیں بھی ہوں اس پر استقامت کے ساتھ ڈٹ جائیں۔ تمام مسلمان حکمرانوں پر بھی یہ واجب ہے کہ وہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کو مضبوطی سے تھام لیں، تمام معاملات میں انہی کے مطابق عمل کریں، اپنی اپنی رعایا کو بھی ان کے مطابق عمل کا پابند بنائیں کیونکہ دنیا و آخرت میں صرف یہی عزت و کرامت اور سعادت و نجات کا راستہ ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو کتاب و سنت کے مطابق عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ظہر و عصر کی نمازیں قصر اور جمع کے ساتھ جمع تقدیم کی صورت میں پڑھائیں، اذان ایک بار لیکن اقامت دو بار یعنی ہر نماز کے لیے الگ الگ اقامت کہی گئی تھی [4]اور آپ موقف کی طرف متوجہ ہوئے، قبلہ کی طرف رخ انور کیا، سواری پر جلوہ افروز ہو کر اللہ کے ذکر اور دعا میں مشغول ہو گئے، دعا دونوں ہاتھ اٹھا کر کی اور ذکر و دعا کا یہ سلسلہ غروب آفتاب تک جاری رہا۔ اس دن آپ نے روزہ بھی نہیں رکھا ہوا تھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ حجاج کرام کو چاہیے کہ عرفات میں تمام افعال اسی طرح سر انجام دیں جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر انجام دئیے تھے یعنی ذکر الہی، دعا اور تلبیہ میں غروب آفتاب تک مشغول رہیں، دعا دونوں ہاتھ اٹھا کر کریں اور یہاں روزہ بھی نہ رکھیں۔ صحیح حدیث میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
Flag Counter