Maktaba Wahhabi

344 - 352
اس کلام میں شیخ رحمہ اللہ اجماع، جوکہ مسائل کے استنباط واستدلال میں دین کاایک معتمد علیہ اصل ہے ،کی حقیقت بیان کرنا چاہتے ہیں، چنانچہ فرماتے ہیں کہ سلف صالحین کا اجماع ہی ایسا اجماع ہے جس کے حصول اور وقوع کو یقینی کیا جاسکتا ہے ؛کیونکہ یہ لوگ قلیل تعداد میں تھے اور ارضِ حجاز میں مجتمع تھے لہذا انہیں ضبط میں لانا ان کی رائے کی معرفت حاصل کرنا ممکنات میں سے ہے، البتہ سلف صالحین کے بعد اجماع کا حصول اور وقوع یقینی امر نہیں ہے ،اور اس کے دو سبب ہیں۔ (۱) کثرتِ اختلاف ،جس کی وجہ سے ان کے اقوال کا احاطہ ممکن نہیں ہے ۔ (۲) فتوحات کے بعد امت کے افراد کا اقطار الارض میں منتشر ہوجانا، جس بنا پر حادثہ کی خبر ہر ایک تک پہنچااور ہر ایک کا اس پر مطلع ہونا عادتاً ناممکن ہے پھر کسی مسئلہ کے بارہ میں یقین سے کہنا ناممکن ہے کہ اس مسئلہ میں سب کا قول ایک ہی ہے۔ تنبیہ : شیخ رحمہ اللہ نے صرف اصول ثلاثہ کے ذکر پر اختصار کیا ہے ،اور چوتھے اصل ’’القیاس‘ کو ذکر نہیں کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ ’’قیاس‘‘ مختلف فیہ ہے جس طرح کہ کچھ دیگر اصول میں فقہاء کا اختلاف ہے، ان کا اصل مرجع کتب اصول ہیں۔
Flag Counter