Maktaba Wahhabi

343 - 352
(۵) اہل السنۃ کتاب وسنت کو مضبوطی سے تھامنے پر باہم مجتمع ،حق پر متفق اور نیکی وتقویٰ کے کاموں پر ایک دوسرے سے تعاون کرنے والے ہیں ان کی ان خوبیوں سے ان میں اجماع وجود میں آیا ہے جو کہ دین کاتیسرا معتمد علیہ اصل ہے ،اصولیون نے’’اجماع‘‘ کی یہ تعریف بیان کی ہے :ایک زمانہ کی علماء کا کسی دینی امر پر اتفاق کرلینا ، اجماع بھی ایک قطعی حجت ہے جس پر عمل کرنا واجب ہے۔ اجماع کو تیسرا اصل قرار دیا گیا ہے ،پہلے دو اصل سے مراد کتاب وسنت ہیں ۔ (۶) وھم یزنون بھذہ الأصول الثلاثۃ جمیع ما علیہ الناس من أقوال وأعمال باطنۃ أو ظاھرۃ مما لہ تعلق بالدین ۔ ’’جبکہ ’’الاجماع‘‘ (کتاب وسنت کے بعد) دین کا تیسرا معتمد علیہ اصل ہے اہل السنۃ لوگوں کے ظاہری وباطنی اقوال واعمال جن کا تعلق دین سے ہے، کوا نہیں تینوں اصولوں سے تولتے ہیں ‘‘ اہل السنۃ نے اصول ثلاثہ(کتاب ،سنتِ رسول اللہ ،اجماع) کو حق وباطل اور ہدایت وگمراہی کو واضح کرنے کیلئے میزان مقرر کررکھا ہے یعنی لوگوں میں پائے جانے والے عقائد ،افعال، اقوال اور ایسے اعمال جن کا تعلق دین سے ہے جیسے نماز ،صیام ،زکاۃ، حج او ر معاملات وغیرہ میں حق وباطل اور ہدایت وگمراہی کی معرفت اور پہچان کیلئے اہل السنۃ کے نزدیک میزان کتاب وسنت اور اجماع ہیں۔ البتہ عادی اور دنیوی امور جن کا دین سے تعلق نہیں ان میں اصل اباحت(جواز) ہے۔ وقولہ: والإجماع الذی ینضبط ھو ما کان علیہ السلف الصالح؛ إذبعدھم کثر الاختلاف وانتشرت الأمۃ۔ ’’جس اجماع کو صحیح قرار دیا گیا ہے وہ سلف صالحین کا اجماع ہے ۔ کیونکہ ان کے بعد اختلاف بہت ہوگیا اور امت منتشر ہوگئی۔‘‘
Flag Counter