Maktaba Wahhabi

310 - 352
تقدیم کے قائل ہیں،جبکہ شیخین (ابوبکر وعمر رضی اللہ عنھما) کی خلافت میں طعن کرتے ہیں ،یہ بحث دو مسئلوں کو متضمن ہے،’’مسئلہ خلافت‘‘ اور ’’مسئلہ تفضیل‘‘ مسئلہ خلافت: اس مسئلہ میں اہل السنۃ بشمول صحابہ رضی اللہ عنھم کا موقف یہ ہے کہ :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلیفہ ابوبکر ہیں پھر عمر ،پھر عثمان اور پھر علی رضی اللہ عنھم۔ مسئلہ تفضیل: (ابوبکر ،عمر ،عثمان اور علی میں سے کس کو کس پر فضیلت حاصل ہے) اس مسئلہ میں اہل السنۃ کااجماع ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ان سب سے افضل ابوبکر ہیں پھر عمر رضی اللہ عنھما۔ البتہ عثمان اور علی رضی اللہ عنھما کے معاملے میں اختلاف ہے کہ ان میں سے کون افضل ہے شیخ رحمہ نے اس مسئلہ میں تین اقوال ذکر کیئے ہیں اور یہ تینوں اقوال اس اختلافی مسئلہ میں حاصل اختلاف ہیں۔ (۱) عثمان رضی اللہ عنہ کی علی رضی اللہ عنہ پر فضیلت۔ (۲) علی رضی اللہ عنہ کی عثمان رضی اللہ عنہ پر فضیلت۔ (۳) توقف، یعنی ان دونوں میں سے ایک کو دوسرے پر فضیلت دینے میں سکوت اختیار کیا جائے۔ شیخ رحمہ اللہ نے بعض وجوہ کی بناپر پہلے قول ’’ عثمان رضی اللہ عنہ کی علی رضی اللہ عنہ پر فضیلت۔‘‘کی ترجیح کی طرف اشارہ فرمایا ہے، وہ وجوہ یہ ہیں: (۱) عثمان رضی اللہ عنہ کی فضیلت کے متعلق جو آثار مروی ہیں وہی اس بات پر دلالت کرتے ہیں ۔ (۲) صحابہ کرام ث کابیعت کے معاملے میںعثمان رضی اللہ عنہ کو علی رضی اللہ عنہ پر مقدم کرنے پر اجماع ۔ یقینا صحابہ ث کا یہ اجماع ان کی افضلیت ہی کی بنا پر ہے ،چنانچہ ان چاروں (ابوبکر، عمر، عثمان اور علی رضی اللہ عنہم) کی فضیلت میں ترتیب وہی ہے جو خلافت میں ترتیب ہے۔ (۳) مجموعی طورپر اہل السنۃ کا اس بات کا قائل ہونا کہ عثمان رضی اللہ عنہ کو علی رضی اللہ عنہ پر تقدیم حاصل ہے
Flag Counter