Maktaba Wahhabi

286 - 352
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: { فَتَحْرِیْرُ رَقَبَۃٍ مُّؤْمِنَۃٍ } ( النساء:۹۲) ترجمہ’’اس پر ایک مسلمان غلام کی گردن آزاد کرنا ہے‘‘ اور کبھی ایمانِ مطلق کے اسم میں داخل نہیں بھی ہوتا،جیسا کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: { اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰه وَجِلَتْ قُلُوْبُھُمْ وَاِذَا تُلِیَتْ عَلَیْھِمْ آیَاتُہٗ زَادَتْھُمْ اِیْمَانًا } (الانفال:۲) ترجمہ’’بس ایمان والے تو ایسے ہوتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کا ذکر آتا ہے تو ان کے قلوب ڈر جاتے ہیں اور جب اللہ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ آیتیں ان کے ایمان کو اور زیادہ کردیتی ہیں‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: [لایزنی الزانی حین یزنی وھو مؤمن،ولایسرق السارق حین یسرق و ھو مؤمن ،ولایشرب الخمر حین یشربھا وھومؤمن ،ولاینتھب نھبۃ ذات شرف یرفع الناس إلیہ فیھا ابصارھم حین ینتھبھا وھو مؤمن ] (بخاری ومسلم) ترجمہ’’ زانی جب ز نا کررہا ہوتا ہے اس وقت وہ مؤمن نہیںہوتا، چور جب چوری کررہا ہوتا ہے اس وقت وہ مؤمن نہیں ہوتا اور ڈاکوجب کسی عمدہ نفیس شیٔ پر ڈاکہ ڈال رہا ہوتا ہے اور لوگ اس کی طرف آنکھیں اٹھائے دیکھ رہے ہوتے ہیںتو وہ بھی اس وقت مؤمن نہیں ہوتا ] ہم کہتے ہیں کہ ایسا شخص مؤمن ناقص الایمان ہوتا ہے اپنے ایمان کی وجہ سے تو مؤمن ہے البتہ ارتکابِ کبیرہ کی وجہ سے فاسق ہے، لہذا ایسے شخص کو نہ تو ایمانِ مطلق کا نام دیا جائے اورنہ ہی اس سے مطلق اسم ایمان سلب کیا جا ئے۔
Flag Counter