Maktaba Wahhabi

267 - 352
لوح محفوظ میں لکھدیا ہے،اللہ تعالیٰ جب بچے کا جسد پیدا فرماتاہے تو اس میں روح ڈالنے سے قبل فرشتہ بھیجتا ہے اور اس فرشتہ کو چار امور لکھنے کا حکم دیاجاتا ہے ،رزق،اجل(موت کا وقت) عمل، شقی (بدبخت)ہے یاسعید(نیک بخت)ہے۔ تقدیر کی اس قسم کا قدیم زمانہ میں غالی قدریہ نے انکار کیا ہے، البتہ آج کے دور میں اس کے منکر بہت قلیل ہیں۔ عبارت کی تشریح …شرح… بعض الفاظ کی توضیح وتشریح ’’ازل‘‘قدیم کو کہتے ہیں ،ایسا قدیم جس کی ابتداء نہ ہو۔اور ’’ابد‘‘کا معنی ہے: مستقبل میں ہمیشہ رہنا اس طرح کہ اس کی کوئی انتہا نہ ہو۔ ’’الطاعات‘‘ ’’طاعۃ‘‘کی جمع ہے جس کامعنی ہے حکم کی موافقت کرنا،جبکہ ’’المعاصی‘‘ ’’معصیۃ‘‘کی جمع ہے جس کا معنی حکم کی مخالفت کرنا، ’’الارزاق‘‘رزق کی جمع ہے ،رزق ،ہر نفع مند چیز کو کہتے ہیں ،الآجال ’’اجل ‘‘کی جمع ہے جس کا معنی کسی شیٔ کی مدت ہے،انسان کی اجل سے مراد ،موت کی صورت میں دنیا میں اس کے وقت کا ختم ہونا ہے۔ ’’اللوح المحفوظ‘‘ سے مراد ’’ام الکتاب‘‘ (اصل کتاب) ہے، اسے محفوظ اس لیئے کہا جاتا ہے کہ یہ ہر قسم کی کمی بیشی سے محفوظ ہے۔ شیخ رحمہ ا ﷲ ا پنے اس کلام میں،ایمان بالقدر کا درجہ اولیٰ جن چیزوں کو متضمن ہے،کا ذکر کررہے ہیں ،چنانچہ شیخ رحمہ اللہ نے ذکر فرمایا ہے کہ کہ در جہ اولیٰ دو مراتب کو متضمن ہے: مرتبۂ اولی :اللہ تعالیٰ کے علم پر ایمان لانا جو موجودات اور معلومات میں سے ہر چیزکو محیط ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا یہ علم اس کی صفاتِ ذاتیہ میں سے ایک صفت ہے اور اللہ تعالیٰ ان صفات
Flag Counter