Maktaba Wahhabi

266 - 352
پہلا درجہ:اس بات پر ایما ن لاناکہ مخلوق نے جو عمل کرنے ہیں ،اللہ تعالیٰ ا پنے علمِ قدیم کے ساتھ اسے پہلے سے جانتا ہے ،کیونکہ اللہ تعالیٰ کا علم ازلی وابدی ہے۔ اللہ تعالیٰ مخلوق کے جمیع احوال ،طاعات، معاصی، اجل اور رزق وغیرہ سب کو پہلے سے جانتا ہے ، پھر اللہ تعالیٰ نے مخلوق کی تقدیریں لوح محفوظ میں لکھ دیں، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے قلم پیدا کرکے اسے کہا :لکھو! قلم نے کہا: کیا لکھوں۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا :قیامت کے دن تک جو کچھ ہونیوالا ہے وہ سب کچھ لکھ دو ،چنانچہ انسان کو جو کچھ پہنچنا تقدیر میں لکھا ہوا ہے وہ اس سے خطا ہوہی نہیںسکتا اور جس چیز کا خطا ہونا لکھا ہوا ہے وہ اسے حاصل ہوہی نہیں سکتی، قلمیں خشک ہوچکیں اور صحائف لپیٹے جاچکے۔ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: { أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللّٰه یَعْلَمُ مَا فِی السَّمَا ئِ وَالْاَرْضِ إِنَّ ذٰلِکَ فِیْ کِتَا بٍ إِنَّ ذٰ ِلکَ علَیَ اللّٰه یَسِیْرٌ } ( الحج :۷۰) ترجمہ:’’کیا آپ نے نہیں جانا کہ آسما ن وزمین کی ہر چیز اللہ کے علم میں ہے ۔یہ سب لکھی ہوئی کتاب میں محفوظ ہے ۔اللہ تعالیٰ پر تو یہ امر بالکل آسان ہے ‘‘ نیز فرمایا: { مَاأَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَۃٍ فِی الْاَرْضِ وَلَافِیْ أَنْفُسِکُمْ اِلاَّفِیْ کِتٰبٍ مِّنْ قَبْلِ أَنْ نَّبْرَأَھَا إِنَّ ذٰ ِلکَ علَیَ اللّٰه یَسِیْرٌ } (الحدید:۲۲) ترجمہ:’’ نہ کوئی مصیبت دنیا میں آتی ہے نہ (خاص)تمہاری جانوں میں،مگر اس سے پہلے کہ ہم اس کو پیدا کریں وہ ایک خاص کتاب میں لکھی ہوئی ہے اللہ تعالیٰ پر تو یہ امر بالکل آسان ہے ‘‘ اور یہ تقدیر جو کہ اللہ تعالیٰ کے علم کے تابع ہے، عموم اور تفصیل پر مشتمل ہے،(عموم سے مراد تمام مخلوقات کی تقدیر اور تفصیل سے مراد ایک شخص کی تفصیل تقدیر )اللہ تعالیٰ نے جو چاہا
Flag Counter