Maktaba Wahhabi

239 - 352
نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہ ذات ہیں جو محض اپنی رائے وخواہش سے نہیں بولتے بلکہ وحی الٰہی سے کلام فرماتے ہیں:{ وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْھَوٰی اِنْ ھُوَ اِلاَّوَحْیٌ یُّوْحٰی} اللہ تعالیٰ کا علم مخلوق کے اعمال واحوال کو محیط ہے اس کے باوجود محاسبہ اعمال، وزن اعمال اورصحائف میں اعمال کا مکتوب کیا جانا کی حکمت یہ ہے کہ بندے اللہ تعالیٰ کے کمالِ حمد ،کمالِ عدل،وسعت رحمت اور عظمتِ بادشاہت کو دیکھ سکیں ۔ شیخ رحمہ اللہ نے احوالِ قیامت میں مندرجہ ذیل امور کا ذکر فرمایا ہے: (۱) ’’ أن تدنو منھم الشمس‘‘(سورج لوگوں کے سروں کے قریب ہوجائے گا) چنانچہ صحیح مسلم میں مقداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں :میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: [ اذا کان یوم القیا مۃ أدنیت الشمس من العباد حتی تکون قدر میل أومیلین ] ترجمہ:[ روزِ قیامت سورج ایک یا دومیل کی مسافت کے بقدر بندوں کے قریب ہوجائے گا] سورج کے اتنے قریب ہونے سے شدتِ گرمی کی وجہ سے خوب پسینہ جاری ہوگا یہاں تک کہ لوگوں کے چہروں تک پہنچ جائے گا ۔ شیخ رحمہ اللہ کا قول ’’ ویلجمھم العرق‘‘ (یعنی پسینے نے انہیں لگام ڈالی ہوئی ہوگی) کا مطلب ہے کہ سورج قریب ہونے سے شدتِ گرمی کی وجہ سے لوگوں پر خوب پسینہ جاری ہوگا یہاں تک کہ ان کے منہ تک پہنچ جائے گااور ان کیلئے بمنزلہ لگام بن جائے گا، لوگ اس وجہ سے کلام بھی نہیں کرسکیں گے ،اکثر لوگوں کا یہی حال ہوگا، البتہ انبیاء اور دیگر وہ جنہیں اللہ تعالیٰ چاہے گا اس تکلیف سے مستثنیٰ ہوںگے۔ (۲) ’’وتنصب الموازین وتوزن بھا الأعمال ‘‘( میزان قائم کیئے جائیں گے اوران سے اعمال کا وزن کیا جائے گا)
Flag Counter