Maktaba Wahhabi

238 - 352
ترجمہ:’’ جن کی ترازؤوں کا پلہ بھاری ہوگیا وہ تو نجات پانے والے ہوگئے ۔اور جن کی ترازؤو کا پلہ ہلکا ہوگیا یہ ہیں وہ جنہوں نے اپنا نقصان آپ کرلیا جوہمیشہ کیلئے جہنم واصل ہوئے‘‘ دواوین یعنی صحائف اعمال پھیلا دیئے جائیں گے ،کوئی اپنا نامۂ اعمال دائیں ہاتھ میں اٹھائے گا ،کوئی بائیں ہاتھ میں اور کوئی پیٹھ پیچھے ، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: { وَکُلَّ اِنْسَانٍ أَلْزَمْنٰہُ طٰئِرَہٗ فِی عُنُقِہٖ وَنُخْرِجُ لَہٗ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ کِتٰبًا یَّلْقٰہُ مَنْشُوْرًا۔اِقْرَأْ کِتٰبَکَ کَفٰی بِنَفْسِکَ الْیَّوْمَ عَلَیْکَ حَسِیْبًا } (الاسراء : ۱۳،۱۴) ترجمہ:’’ ہم نے ہر انسان کی برائی بھلائی کو اس کے گلے میں لگادیا ہے اور بروزِ قیامت ہم اس کے سامنے اس کا نامہ اعمال نکالیں گے جسے وہ ا پنے اوپر کھلا ہوا پالے گا۔ لے !خود ہی اپنی کتاب آپ پڑھ لے ،آج تو تو آپ ہی اپنا خود حساب لینے کو کافی ہے‘‘ اللہ تعالیٰ مخلوق کا حساب خود ہی لے گا اور اپنے مؤمن بندے سے خلوت میں گناہوں کا اعتراف واقرار کرائے گا۔یہ سب باتیں کتاب وسنت میں مذکور ہیں،البتہ کفار کا محاسبہ نیکیوں اور بدیوں کا وزن کرکے نہیں ہوگا،کیونکہ ان کی تو سرے سے نیکیاں ہی نہیں ہونگی، بلکہ ان کے اعمال شمار کرکے انہیں مطلع کیا جائے گااور وہ اقرار بھی کرلیں گے، پھر اس کے مطابق انہیں بدلہ دیاجائے گا۔ عبارت کی تشریح … شر ح … شیخ رحمہ اللہ اس عبار ت میں کتاب وسنت کی روشنی میں بعض احوالِ قیامت کا تذکرہ فرمارہے ہیں احوالِ قیامت کا ادراک عقل سے نہیں بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیثِ صحیحہ سے ہی ممکن ہے ، کیونکہ
Flag Counter