Maktaba Wahhabi

227 - 352
عبارت کی تشریح … شرح … اللہ تعالیٰ کو دیکھنے پر ایمان لانا ایمان باللہ ،ایمان بالکتب اور ایمان بالرسل میں اس لیئے داخل ہے کہ اس رؤیت کی خبر اللہ تعالیٰ نے اپنی کتابوں میں دی ہے،اور اس رؤیت کی خبر اللہ تعالیٰ کے رسولوں نے دی ہے، لہذا جو اس رؤیت پر ایمان نہیں لاتا اس نے اللہ کی ،اسکے رسولوں کی اور اس کی کتابوں کی تکذیب کی ہے، ا س لئے کہ اللہ ،اس کے رسولوں اور اسکی کتابوںپر ایمان لانے میں یہ بات داخل ہے کہ اللہ، اسکے رسولوں اور اسکی کتابوں نے جو خبر دی ہے اس پر بھی ایمان لایاجائے ۔رؤیتِ باری تعالیٰ حقیقت ہے مجازاً نہیں جیسا کہ معطلہ کا عقیدہ ہے ۔ رؤیت ِ باری تعالیٰ حقیقتاً ہوگی ، اس رؤیت میں کسی قسم کی مشقت نہیں ہوگی ۔ مصنف رحمہ اللہ اپنے قول :’’ یرونہ سبحانہ وھم فی عرصات القیامۃ ثم یرونہ بعد دخول الجنۃ‘‘ میں ان مقامات کا بیان فرمارہے ہیںجن میں اہلِ ایمان کو اللہ تعالیٰ کی رؤیت نصیب ہوگی۔ چنانچہ مصنف رحمہ اللہ نے دو مقامات کا ذکر فرمایا ہے: (۱) عرصات القیامۃ: ا لعرصات ، عرصۃ کی جمع ہے، ’’عرصۃ ‘‘وسیع میدان جس میں کوئی عمارت وغیرہ نہ ہو کو کہا جاتا ہے،یہاں مراد حساب وکتاب کے مختلف مواقف ہیں۔ عرصات القیامۃ میں رؤیت باری تعالیٰ کیا صرف اہلِ ایمان کے ساتھ خاص ہوگی؟ اس مسئلہ میں اہلِ علم کے تین اقوال ہیں: پہلا قول: وہاںاہلِ ایمان، کفار اور منافقین وغیرہ سب کورؤیت حاصل ہوگی۔ دو سرا قول:یہ رؤیت صرف اہلِ ایمان اور منافقین کو حاصل ہوگی اور کفار محروم رہیں گے۔ تیسرا قول: یہ رؤیت بھی صرف اہلِ ایمان کو نصیب ہوگی۔(واللہ اعلم)
Flag Counter