Maktaba Wahhabi

203 - 352
ان کے مقابلہ میں اعتدال پر قائم ہے ،اسی طرح اس امت کے تمام بدعتی فرقے جوکہ صراطِ مسقیم سے منحرف ہوچکے ہیں ان میں سے بعض تو غلو کاشکار ہوکراپنی الگ راہ اختیار کرچکے ہیں اور بعض تساہل اختیار کرکے راہِ حق سے انحراف کرچکے ہیں۔ اس اجمال کے بعد شیخ رحمہ اللہ تفصیل بیان کرنا چاہتے ہیں:چنانچہ فرماتے ہیں: ’’فھم وسط فی باب صفات اللّٰه سبحانہ وتعا لیٰ بین اھل التعطیل الجھمیۃ، واھل التمثیل المشبۃ‘‘ یعنی ’’اولاً اہل السنہ والجماعۃ اللہ تعالیٰ کی صفات کے باب میں اہل التعطیل جہمیۃ اور اہل التمثیل مشبہ کے مقابلہ میں اعتدال پر قائم ہیں‘‘ فرقۂ جہمیہ کی نسبت جہم بن صفوان الترمذی کی طرف ہے ،یہ لوگ باب تنزیہ (اللہ تعالیٰ کو عیوب ونقائص سے منزہ و مبرا قراردینا) میں غلو وافراط کا شکار ہوگئے ،یہاں تک کہ اپنے زعمِ باطل میں تشبیہ کے محذورسے بچنے ہوئے اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کا ہی انکار کربیٹھے ،اسی لیئے انہیں معطلہ بھی کہا جاتا ہے ،کیونکہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی ذات کو اس کے اسماء وصفات سے معطل کردیا ہے۔ اور اہل التمثیل کو مشبہ اس لیئے کہاجاتا ہے کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی صفات کے اثبات میں غلو وافراط کا شکار ہوگئے ،یہاں تک اللہ تعالیٰ کو اس کی مخلوق کے مشابہ قرار دے ڈالااور اس کی صفات کو مخلوق کی صفات کے مثل قرار دے دیا۔(تعالی اللّٰه عما یقولون) جبکہ اہل السنۃ نے ان کے مقابلہ میں اعتدال کی راہ اختیار کی ،چنانچہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کیلئے صفات بغیر تشبیہ وتمثیل کے جیسے اس کے شایانِ شان ہیں ،ثابت کیا،نہ تو تنزیہ میں اور نہ اثبات میں غلو کا شکار ہوئے،بلکہ اللہ تعالیٰ سے نقائص اور عیوب کی اس طرح نفی اور تنزیہ کی کہ اللہ تعالیٰ کی تعطیل (انکار) لازم نہ آئے اور اسماء وصفاتِ کمال کو اس طرح ثابت کیا کہ مخلوق سے
Flag Counter