Maktaba Wahhabi

202 - 352
عبارت کی تشریح … شر ح … صفاتِ باری تعالیٰ کے اثبات پر مبنی کتاب وسنت کے نصوص کے متعلق اہل السنۃ والجماعۃ کے موقف کو بیان کرنے کے بعد اب شیخ رحمہ اللہ اس امت کے فرقوں میں اہل السنۃ والجماعۃ کے مرتبہ ومقام کو بیان کرنا چاہتے ہیں ،تاکہ امت کے گمراہ فرقوں سے مقارنہ اور تقابل کے ذریعے ان کی فضیلت اور قدر ومنزلت روزِ روشن کی طرح واضح ہوجائے جیسا کہ کہاجاتاہے: فان ا لضد یظھر حسنہ ا لضد وبضد ھا تتبین الأشیا ء کسی چیز کی ضد ہی اس چیز کے حسن کو ظاہر کرتی ہے،کیونکہ ضد سے ہی اشیاء کی حقیقت ظاہر ہوتی ہے۔ ’’ بل ھم ا لوسط فی فرق الأمۃ‘‘ یعنی اہل السنۃ امت کے فرقوں میں وسطیت پر قائم ہیں۔ صاحبِ ’’المصباح ا لمنیر‘‘ فرماتے ہیں: ’’الوسط ‘‘(سین کے فتح کے ساتھ)کا معنی ہے’’ المعتدل‘‘(اعتدال ومیانہ روی اختیار کرنے والا ) لیکن یہاں سے مراد’’العدل الخیار‘‘ ہے۔( یعنی انصاف پر قائم رہنے والا اور دوسرے کے مقابلہ میں بہترین) اس کی دلیل یہ آیت ہے : { وَکَذٰلِکَ جَعَلْنَاکُمْ أُمَّۃً وَّسَطًا لِتَکُوْنُوا شُھَدَائَ عَلَی النَّاسِ } (البقرۃ :۱۴۳) ترجمہ:’’ ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہوجاؤ‘‘ لہذا اہل السنۃ کے وسط ہونے کا معنی ہے کہ یہ ’’عدول اور خیار‘‘ ہیں اور یہ کہ افراط وتفریط کا شکار فرقوں میں اعتدال پر قائم ہیں۔چنانچہ اسلام میں جتنے بھی فرقے ہیں ان کے درمیان اہل السنۃ منہج اعتدال پر قائم ہیں جس طرح کہ امت مسلمہ باقی امتوں کے درمیان اعتدال پر قائم ہے، سابقہ امتوں میں کوئی تو غلو وافراط کا شکار رہی ہے اور کوئی تفریط وتساھل کاشکار ،جبکہ امتِ مسلمہ
Flag Counter