Maktaba Wahhabi

184 - 352
{ اِنَّمَااَمْرُہٗ اِذَا اَرَادَ شَیْئًا اَنْ یَّقُوْلَ لَہٗ کُنْ فَیَکُوْنُ } (یس:۸۲) ترجمہ:’’اورجب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے اسے اتنا فرمادینا (کافی ہے) کہ ہوجا، وہ اسی وقت ہوجاتی ہے‘‘ جبکہ امرِ شرعی سے مراد وہ امر ہے جو ان شرائع کومتضمن ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کیلئے مقرر فرمایاہے۔ ’’کما رحمتک فی السماء اجعل رحمتک فی الارض‘‘’’جس طرح آسمان میں تیر ی رحمت ہے زمین میں بھی رحمت نازل فرما‘‘ ان الفاظ میں رحمتِ الٰہی کو اللہ تعالیٰ کی طرف وسیلہ بنایا گیا ہے،یعنی جس طرح تیری رحمت جمیع اہل السموات کو شامل ہے اسی طرح اہل الارض کو بھی ا پنی رحمت کا کچھ حصہ عطا فرماَ ’’اغفرلنا حوبنا وخطایانا‘‘ اللہ تعالیٰ سے مغفرت(بخشش) طلب ہورہی ہے۔طلبِ مغفرت سے مراد ، اللہ تعالیٰ سے گناہوں کو چھپادینے اورمزید گناہوں سے بچانے کی استدعاء کرنا ہے ۔اسی سے لفظ ’’المغفر‘‘ہے جو ’’خود‘‘ کے معنی میں ہے ۔(لوہے کا خود جومجاہد دورانِ جنگ اپنے سر پر رکھتا ہے تاکہ سر پردے میں ہوکرچھپ جائے اور دشمن کی ضرب سے محفوظ رہے۔) ’’انت رب الطیبین‘‘ ’’طیبین‘‘ ’’طیب‘‘ کی جمع ہے یعنی انبیاءِ کرام اور ان کے پیروکار ’’رب‘‘ کی اضافت تشریف وتکریم کیلئے ہے، وگرنہ اللہ تعالیٰ تو ہر شیٔ کا رب ومالک ہے، اس جملہ میں اللہ تعالیٰ کی صفت ربوبیت کو وسیلہ بنایا گیا ہے۔ ’’انزل رحمۃ من رحمتک‘‘ اس جملہ میں رحمت جو اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے کی طلب مقصودہے۔اللہ تعالیٰ کی رحمت دوقسم کی ہے۔ (۱) اللہ تعالیٰ کی وہ رحمت جو اس کی صفات میں سے ا یک صفت ہے ، جو اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں مذکورہے۔
Flag Counter