Maktaba Wahhabi

248 - 382
تم اس کے پاس نہیں جانا چاہتی تو میں تمہاری کفالت کا ذمہ دار ہوں، اس لیے نوکری وغیرہ کا خیال ترک کرکے گھریلو زندگی گزارو۔ میرے والد صاحب نے اس معاملے میں مجھے علمائے اسلام سے فتویٰ دریافت کرنے کے لیے کہا ہے کہ میں یہ معلوم کرلوں کہ اپنی آزاد مرضی سے زندگی گزارنے کے لیے نوکری وغیرہ کرنے کی اجازت بھی ہے ؟ اسی لیے آپ سے فتویٰ درکار ہے۔(اُمِّ رِیحَان۔رحیم یار خان) (۲۱ مئی ۲۰۰۴ء) جواب : ان حالات میں والد کی رائے کو ترجیح دینی چاہیے کیوں کہ عقد قائم رکھتے ہوئے شوہر سے علیحدگی اختیار کیے رکھنا درست نہیں، اور اگر کہیں ملازمت کا خیال ہے تو جملہ تحفظات اور انشراح صدر کے ساتھ والد کی مرضی بھی شامل ہونی چاہیے۔ جب کہ شوہر کی طرف نسبت بھی اس بات کی متقاضی ہے کہ ﴿وَالصُّلْحُ خَیْرٌ﴾ کی روشنی میں تعلقات بحال کرنے کی کوشش کی جائے۔ ﴿لَعَلَّ اللّٰہَ یُحْدِثُ بَعْدَ ذٰلِکَ اَمْرًا﴾
Flag Counter