غَيْرُهُ Ě ’’اور ہم نے (قوم) ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا ۔صالح نے کہا: اے میری قوم! تم اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمھارا کوئی معبود نہیں ۔‘‘[1] حضرت شعیب علیہ السلام کی زبان سے بھی اثبات ِتوحید اسی طرح ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اور ہم نے اہل مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھیجا، اس نے کہا: اے میری قوم! تم اللہ کی عبادت کرو، اس کے سواتمھارا کوئی معبود نہیں۔‘‘[2] حضرت سلیمان علیہ السلام کے واقعے میں تذکرۂ توحید یوں آیا ہے: ’’ یہ کہ وہ اس اللہ کو سجدہ کریں جو آسمانوں اور زمین میں چھپی چیزیں نکالتا ہے ، اور وہ (سب کچھ) جانتا ہے جو تم چھپاتے ہو اور جو ظاہر کرتے ہو ۔ اللہ ہی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ وہی عرش عظیم کا مالک ہے ‘‘۔[3] اسی طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام کے قصے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’بے شک میں ہی اللہ ہوں۔ میرے سوا کوئی معبود نہیں، چنانچہ تو میری ہی عبادت کر اور میری ہی یاد کے لیے نماز قائم کر۔‘‘[4] توحید کی دعوت زیادہ واضح طور پر حضرت یوسف علیہ السلام کی سر گزشت میں آئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |