پھر ان سے طوعاً یا کرہاً فوجی خدمات بھی لیا کرتی تھیں۔ اسلام میں جزیہ چونکہ دفاعی اخراجات کے عوض لیا جاتا ہے لہٰذا اگر کوئی قوم یا ملک اپنی فوجی خدمات پیش کردے تو وہ جزیہ سے مستثنیٰ قرار دیا جائے گا۔ اسی طرح اگر کوئی جزیہ ادا کرے تو اس سے فوجی خدمت نہیں لی جاسکتی۔ اور اگر مسلمان انہیں تحفظ مہیا نہ کرسکیں تو انہیں جزیہ واپس کرنا ہوگا۔ تفصیل کے لیے ذیل کے واقعات ملا حظہ فرمائیے:۔ (۱) جنگ اصفہان میں (۲۱ھ ) اسلامی لشکر کے سالار عبداللہ بن عبداللہ تھے اور ایرانیوں کی طرف سے قاذو سنان سالارِ لشکر تھا۔ قاذو سنان نے عبداللہ کو دعوتِ مبارزت دی۔ پہلے خود تلوار کا وار کیا۔ عبداللہ نے اس پامردی سے اس کے وار کا دفاع کیا کہ بے اختیار قاذو سنان کے منہ سے آفریں نکل گئی اور کہا میں تم سے لڑنا نہیں چاہتا۔ بلکہ شہر اس شرط پر حوالہ کرتا ہوں کہ باشندوں میں سے جو چاہے جزیہ دے کر شہر میں رہے ارو جو چاہے نکل جائے۔ عبداللہ نے یہ شرط منظور کرلی اور صلح نامہ لکھ دیا۔(الفاروق ص۲۳۹) (۲) طبرستان کے ضلعی شہر جرجان کے رئیس مرزبان نے مسلمانوں کے سالار سوید سے صلح کرلی اور معاہدہ میں بتصریح لکھ دیا کہ ’’مسلمان جرجان اور دہستان وغیرہ کے امن کے ذمہ دار ہیں۔ اور ملک والوں میں جو لوگ بیرونی حملوں کے روکنے میں مسلمانوں کا ساتھ دیں گے وہ جزیہ سے بری ہیں۔ (۳) جرجان کی خبر سُن کر طبرستان کے رئیس نے بھی جو شہسوار کہلاتا تھا۔ اس شرط پر صلح کرلی کہ پانچ لاکھ درہم سالانہ دیا کرے گا اور مسلمانوں کو ان پر یا ان کو مسلمانوں پر کچھ حق نہ ہوگا۔ (ایضاً ص۲۴۳)گویا اس صلح نامہ سے زیر دستی کا مسئلہ بھی ختم ہوگیا۔ (۴) آذر بائی جان کی فتح کے بعد باب متصل کا رئیس شہر براز خود مسلمانوں کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ میں تمہارا مطیع ہوں لیکن میری درخواست ہے کہ مجھ سے جزیہ نہ لیا جائے بلکہ جب ضرورت پیش آئے تو فوجی امداد لی جائے۔ چونکہ جزیہ درحقیقت صرف محافظت کا معاوضہ ہے۔ اس لیے شرط منظور کرلی گئی۔ (ایضاً ص۲۴۳) |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |