Maktaba Wahhabi

96 - 322
کے علاوہ دیگر (خواتین) سے شرم گاہوں کی حفاظت نہ کرنا موجبِ ملامت ہے۔‘‘[1] ۴: علامہ زمخشری نے {فَاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْعَادُوْنَ} کی تفسیر میں قلم بند کیا ہے: ’’اَلْکَامِلُوْنَ فِيْ الْعُدْوَانِ اَلْمُتَنَاھُوْنَ فِیْہِ۔‘‘[2] ’’سرکشی میں پورے، اس میں انتہا کو پہنچنے والے۔‘‘ شیخ ابن عاشور نے لکھا ہے: ’’{اُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْعَادُوْنَ} میں اسم اشارہ [اُوْلٰئِکَ] لایا گیا ہے، تاکہ اس قابلِ مذمت وصف کے ساتھ ان کی خوب شناخت ہوجائے اور ان کا [حد سے تجاوز کرنا] ایک مسلّمہ حقیقت کے طور پر [لوگوں میں] مشہور ہوجائے۔ [اُوْلٰٓئِکَ] مبتدا اور [اَلْعَادُوْنَ] خبر کے درمیان [ہُمْ] ضمیرِ فصل کا لانا حکم کی تقویت کی خاطر ہے، یعنی وہ حدودِ شرعیّہ سے تجاوز کرنے میں سرکشی کی انتہا کو پہنچے ہوئے ہیں۔‘‘[3] ۵: سید قطب تحریر کرتے ہیں: {وَالَّذِیْنَ ہُمْ لِفُرُوْجِہِمْ حَافِظُوْنَ} : یہ روح، گھر اور جماعت کی طہارت ہے۔ شرم گاہوں کی حفاظت کے ذریعے سے نفس، کنبے اور معاشرے کو حرام کے ساتھ آلودہ ہونے سے بچانا، دلوں کو حرام کی طرف مائل ہونے سے محفوظ کرنا، جماعت کو بے مہار شہوتوں کے پیچھے چلنے اور گھروں اور انساب کو برباد ہونے سے محفوظ کرنا ہے۔ جس جماعت میں شہوتیں بے مہار ہوجائیں، وہ جماعت تباہی اور بربادی کی زد میں ہے، کیونکہ ایسی جماعت میں گھر کا امن اور کنبے کا تقدس مفقود ہوجاتا ہے۔
Flag Counter