Maktaba Wahhabi

84 - 322
مرتبہ نہیں تھا، بلکہ وہ کثرت سے ایسا کیا کرتے تھے۔ ۲: جب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ایسی عظیم ہستی [زنا میں مبتلا] ہونے سے ڈرتی ہے، تو آج کا کوئی بھی شخص اس سے کیسے بے خوف ہوسکتا ہے؟ اَللّٰہُمَّ إِنَّا نَعُوْذُبِکَ مِنْ أَنْ نَزْنِيَ أَوْ نَسْرِقَ أَوْ نَکْفُرَ أَوْ نَعْمَلَ کَبِیْرَۃً۔ آمین یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ۔[1] ۔۸۔ [زنا کے شر سے پناہ مانگنے] کے لیے تعلیمِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم زنا کی سنگینی کو واضح کرنے والی ایک بات یہ ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے [منی کی شر] سے پناہ طلب کرنے کی تعلیم دی۔ حضراتِ ائمہ احمد، بخاری، ابوداؤد، ترمذی اور نسائی نے حضرت شکل بن حمید رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انھوں نے بیان کیا: ’’میں نے عرض کیا: ’’یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ۔ صلي اللّٰه عليه وسلم ۔! عَلِّمْنِيْ دُعَائً أَنْتَفِعُ بِہٖ۔‘‘ ’’یا رسول اللہ۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔! مجھے (ایسی) دعا سکھلائیے، کہ میں اس سے نفع پاؤں۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم کہو: ’’اَللّٰہُمَّ عَافِنِيْ مِنْ شَرِّ سَمْعِيْ وَبَصَرِيْ وَلِسَانِيْ وَقَلْبِيْ، وَشَرِّ مَنِیِّيْ۔‘‘[2]
Flag Counter