Maktaba Wahhabi

110 - 322
۔۱۷۔ خاتون پر دفاعِ عزت کی فرضیت مسلمان خاتون پر اپنی عزت کا دفاع کرنا واجب ہے۔ دفاع کے دوران، اگر بوقتِ ضرورت، لڑائی کرتے ہوئے، حملہ آور اُس کے ہاتھوں مارا بھی جائے، تو اُس کے ذمے نہ گناہ ہے اور نہ ہی قصاص و دیت۔ حضراتِ ائمہ عبد الرزاق، ابن ابی شیبہ اور بیہقی نے عبید بن عمیر سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انھوں نے بیان کیا: ’’ایک شخص ھذیل (قبیلے) کے لوگوں کا مہمان بنا۔ انھوں نے اپنی ایک باندی ایندھن لانے کی خاطر بھیجی۔ وہ مہمان کو پسند آگئی، تو وہ اُس کے پیچھے لگ گیا۔ اس نے اس (باندی) کے ساتھ بُرائی کا ارادہ کیا، لیکن اُس نے انکار کیا۔ وہ کچھ دیر اس کے ساتھ گتھم گتھا ہوتا رہا۔ وہ یک دم اس سے پیچھے ہٹی اور اسے ایک پتھر مار کر اس کا کلیجا چاک کردیا اور وہ مرگیا۔ وہ اپنے گھر والوں کے ہاں آئی اور انھیں (صورتِ حال) سے آگاہ کیا۔ اُس کے گھر والوں نے عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوکر انھیں واقعہ کی اطلاع دی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے (بغرض تحقیق ایک شخص کو جائے حادثہ کی طرف) ارسال کیا، تو اس نے (وہاں) ان دونوں کے قدموں کے نشانات پائے۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’قَتِیْلُ اللّٰہِ، لَا یُؤْدٰی أَبَدًا۔‘‘[1]
Flag Counter