Maktaba Wahhabi

158 - 322
قصور وار کو سزا دینے کے علاوہ اقامتِ حدود کا ایک مقصد یہ بھی ہے، کہ دوسرے لوگ (گناہ) سے باز رہیں۔ اہلِ ایمان کے ایک گروہ کی حاضری سے دوسرے نصیحت حاصل کریں گے، (گناہ سے) دور رہیں گے اور موجود لوگوں کے خبر کو نقل کرنے سے وہ غیر موجود لوگوں میں پھیل جائے گی۔[1] ۵: بوقتِ رجم بھی اہلِ ایمان کے ایک گروہ کی موجودگی: سزا دیتے وقت اہلِ ایمان کی ایک جماعت کی موجودگی، صرف کوڑوں کی سزا کے وقت ہی ضروری نہیں، بلکہ رجم کے وقت بھی، یہی حکم ہے۔ دوئم: جلاوطنی: غیر شادی شدہ بدکار لوگوں کے لیے ایک اور سزا بھی ہے، جسے شرعی اصطلاح میں [التغریب] کہتے ہیں۔ علامہ شوکانی لکھتے ہیں: [اَلتَّغْرِیْبُ] الْمَذْکُوْرُ فِيْ الْأَحَادِیْثِ شَرْعًا: [إِخْرَاجُ الزَّانِيْ عَنْ مَوْضِعِ إِقَامَتِہِ بِحَیْثُ یُعَدُّ غَرِیْبًا]۔ [2] ’’احادیث میں ذکر کردہ [تغریب] شرعی طور پر: [بدکار کو اس کی جائے رہائش سے وہاں نکالنا، جہاں اُسے پردیسی سمجھا جائے]۔ دلائل: اس بارے میں نو دلائل درجِ ذیل ہیں: ۱: امام مسلم نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انھوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
Flag Counter