Maktaba Wahhabi

255 - 322
ناجائز بچوں کی صحت و تعلیم کی پستی اور شخصیت کا بگاڑ: شادی کے دائرہ سے باہر جنم لینے والے بچوں کے مسائل بہت پیچیدہ اور گھمبیر ہوتے ہیں۔ ان کی کفالت کون کرے؟ ان کی صحت و تعلیم کے لیے کون فکر مند ہو؟ ان کی حرکات و سکنات پر کون نظر رکھے؟ انھیں وہ سچا پیار کون دے، جو ہر بچے کا حق ہے؟ صراطِ مستقیم پر چلنے کے لیے کون ان کی راہنمائی کرے؟ کیا وہ زانی باپ، جس نے اپنی جنسی خواہش پوری کرلی ہو اور اب اس کے سوا اور کوئی سروکار نہیں، کہ کسی نئے شکار سے اپنی جنسی ہوس کی تسکین کرے؟ یا ایسے بچوں کے لیے بدکار ماں فکر کرے گی، جس کا بنیادی قصد و ارادہ یہ تھا، کہ اس کے پیٹ میں حمل قرار نہ پائے اور جس نے اپنے رحم میں حرکت محسوس کرتے ہی اپنی ساری کوششیں اسے ختم کرنے میں صرف کردیں؟ کیا یہ عقل کی بات ہے، کہ ایسی ماں کے بارے میں یہ تصور کیا جائے، کہ وہ چاہت اور شدید کوشش کے برعکس پیدا ہونے والے بچے کی تربیت اسی طرح کرے گی، جیسے کہ ایک مہربان ماں کرتی ہے؟ بلاشک و شبہ ایسی ماں کی اوّلین کوشش یہ ہوگی، کہ وہ اسے قتل کرکے یا کسی پناہ گاہ میں پھینک کر، اس سے نجات حاصل کرے، تاکہ وہ اس کی نئی محبت کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے۔ اس بارے میں ایک مفسر کا بیان اور مغربی دنیا کے حوالے سے تین اقتباسات ذیل میں ملاحظہ فرمائیے:
Flag Counter