Maktaba Wahhabi

195 - 322
ہے: یعنی ان کے لیے دنیا میں کوڑوں کی سزا اور آخرت میں دوزخ کی آگ ہے۔[1] ب: [اور ان ہی کے لیے بہت بڑا عذاب ہے] آیت شریفہ کے اس حصے کے متعلق دو باتیں خصوصی طور پر قابلِ توجہ ہیں: I: اس میں [حصر] ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے خلافِ معمول [لَہُمْ] کو [عَذَابٌ عَظِیْمٌ] سے پہلے ذکر کیا اور … شاید… مراد یہ ہے، کہ ان لوگوں کا جرم اس قدر سنگین ہے، گویا کہ صرف وہ ہی (عذابِ عظیم) کے مستحق ہیں۔ واللہ تعالیٰ أعلم۔ II: ان کو ملنے والے [عذاب] کو جب سب سے بڑے اللہ جل جلالہ نے [عظیم] [بہت بڑا] فرمایا، تو اس کی سختی، شدت اور سنگینی کا اس دنیا میں کیسے اندازہ کیا جاسکتا ہے؟ ج: [جس دن ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں ان کے خلاف ان کے اعمال کی گواہی دیں گے]: اللہ اکبر! وہ دن کیسا ہوگا! وہ وقت کس قدر ہیبت ناک ہوگا! د: [اس دن انھیں اللہ تعالیٰ پورا پورا ٹھیک بدلہ دیں گے]: اللہ علیم و خبیر، جن سے رائی برابر کوئی چیز مخفی نہیں، جو سینوں کے چھپے ہوئے رازوں کو جاننے والے، جو ہوچکا اس سے خوب باخبر، جو ہوگا اس سے مکمل طور پر آگاہ، جب وہ تہمت طرازوں کو پاک دامن ایمان والی خواتین پر تہمت کی کرتوت کا پورا پورا ٹھیک بدلہ دیں گے، تو ایسے لوگ کیونکر ان کی شدید گرفت سے محفوظ رہ سکیں گے؟ {إِنَّ بَطْشَ رَبِّکَ لَشَدِیْدٌ}[2] ۴: تیسری دلیل کے ضمن میں درج کردہ آیت میں اللہ تعالیٰ نے تہمتِ زنا
Flag Counter