Maktaba Wahhabi

99 - 181
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی ، اور جب صبح ہوئی تو تمام لوگوں میں اس نماز کا چرچا ہونے لگا ، چنانچہ تیسری رات کو نمازیوں کی تعداد بہت زیادہ تھی ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف گئے اور انہیں نماز پڑھائی ، پھر جب چوتھی رات آئی تو مسجد لوگوں کو اپنے اندر سمونے سے عاجز آگئی ، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز تک ان کی طرف نہ نکلے ، اس دوران بعض لوگ ’’ نماز ، نماز ‘‘ کہتے رہے ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر تک گھر ہی میں ٹھہرے رہے ، پھر باہر گئے ، فجر کی نماز پڑھائی ، اور پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر خطبہ پڑھا اور فرمایا : ( أَمَّا بَعْدُ ! فَإِنَّہُ لَمْ یَخْفَ عَلَیَّ شَأْنُکُمْ ، وَلٰکِنِّیْ خَشِیْتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَیْکُمْ صَلاَۃُ اللَّیْلِ فَتَعْجِزُوْا عَنْہَا ) وَذٰلِکَ فِیْ رَمَضَانَ ترجمہ : ’’ حمد وثناء کے بعد ! مجھ پر تمہارا معاملہ مخفی نہ تھا ، بلکہ مجھے صرف اس بات کا اندیشہ تھا کہ کہیں رات کی نماز تم پر فرض نہ کردی جائے ، اور پھر تم اس سے عاجز آ جاؤ ۔‘‘اور یہ رمضان المبارک کا واقعہ ہے ۔ [ البخاری : ۹۲۴ ، مسلم : ۷۶۱ ] اور حضرت عبد الرحمن بن عبد القاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ رمضان المبارک میں رات کے وقت حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد کی طرف گیا تو ہم نے دیکھا کہ لوگ مختلف ٹولیوں میں منقسم ہیں ، کہیں ایک شخص اکیلا نماز پڑھ رہا ہے ، اور کہیں ایک شخص اکیلے نمازپڑھنا شروع کرتا ہے تو کچھ لوگ اس کے پیچھے کھڑے ہوکر نماز پڑھنا شروع کردیتے ہیں ، یہ منظر دیکھ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : ( إِنِّیْ أَرَی لَوْ جَمَعْتُ ہٰؤُلاَئِ عَلٰی قَارِیئٍ وَاحِدٍ لَکَانَ أَمْثَلَ) ’’ میں خیال کرتا ہوں کہ اگر میں انہیں ایک قاری کے پیچھے جمع کردوں تو یہ زیادہ مناسب ہو گا ‘‘
Flag Counter