فرشتے حاضر ہوتے ہیں ، یہاں تک کہ جب (سورج آسمان کے عین وسط تک پہنچ جائے اور) تیر کا سایہ بالکل سیدھا کھڑا ہو ( نہ دائیں ہو اور نہ بائیں ) ، تو اس وقت نماز نہ پڑھو کیونکہ عین اسی وقت جہنم کو بھڑکایا جاتا ہے ۔‘‘[ مسلم : ۸۳۲ ] اور سنن ابی داؤد میں اس کے الفاظ یوں ہیں : ’’ ۔۔۔ پھر نماز نہ پڑھو یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جائے اور وہ ایک تیر یا دو تیروں کے برابر اونچا چلا جائے ‘‘ [ ابو داؤد : ۱۲۷۷ ] دوسری قسم : نمازِ نفل کی دوسری قسم وہ نماز ہے جس کیلئے جماعت مشروع کی گئی ہے وہ نفل نماز جسے باجماعت ادا کرنا مشروع ہے اس میں سے ایک ‘ نمازِ تروایح ہے : 1. تروایح کا مفہوم : نماز تروایح کو تروایح اس لئے کہتے ہیں کہ لوگ ہر چار رکعات کے بعد کچھ دیر کیلئے آرام کرتے تھے ۔ [ القاموس المحیط : ص ۲۸۲ ، لسان العرب : ۲/۴۶۲ ] اور تراویح ماہِ رمضان کے دوران اس قیام کا نام ہے جو رات کے ابتدائی حصے میں ادا کیا جائے ، اوراسے ترویحہ بھی کہا جاتا ہے ، کیونکہ لوگ ہر دو رکعات کے بعد کچھ دیر آرام کرتے تھے ، اور جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا گیا کہ رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسے تھی ؟ تو انہوں نے کہا : ( مَا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم یَزِیْدُ فِیْ رَمَضَانَ وَلاَ ِفیْ غَیْرِہٖ عَلٰی إِحْدٰی عَشَرَۃَ رَکْعَۃً : یُصَلِّیْ أَرْبَعًا فَلاَ تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِہِنَّ وَطُوْلِہِنَّ ، ثُمَّ یُصَلِّیْ أَرْبَعًا ، فَلاَ تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِہِنَّ وَطُوْلِہِنَّ ، ثُمَّ یُصَلِّیْ ثَلاَثاً ۔۔۔۔) |