Maktaba Wahhabi

80 - 181
الظُّہْرِ کُتِبَ لَہُ کَأَنَّمَا قَرَأَہُ مِنَ اللَّیْلِ ) ترجمہ : ’’ جو شخص اپنا ورد یا اس کا کچھ حصہ نیند کی وجہ سے نہ پڑھ سکے ، اور اسے نماز فجر اورنمازِ ظہر کے درمیان پڑھ لے تو وہ اس کیلئے ایسے ہی لکھ دیا جاتا ہے جیسا کہ اس نے اسے رات کو پڑھا ‘‘ [ مسلم : ۷۴۷] اور حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( مَنْ نَامَ عَنِ الْوِتْرِ أَوْ نَسِیَہُ فَلْیُصَلِّ إِذَا أَصْبَحَ أَوْ ذَکَرَہُ ) ترجمہ : ’’ جو شخص نیند کی بناء پر یا بھول کر وتر نہ پڑھ سکے وہ صبح اٹھ کر یا جب اسے یاد آئے توپڑھ لے ‘‘ [ ابو داؤد : ۱۴۳۱ ، ابن ماجہ : ۱۱۸۸ ، الترمذی : ۴۶۵ ، الحاکم : ۱/ ۳۰۲ ، وصححہ ووافقہ الذہبی ، واحمد : ۳/۴۴ ۔ وصححہ الألبانی فی إرواء الغلیل : ۲/۱۵۳ ] لہذا بہتر یہ ہے کہ جب کوئی شخص وتر بھول جائے یا اس سے سو جائے ، تو وہ سورج کے بلند ہونے کے بعد اسے اپنی عادت کے مطابق جفت عدد میں قضا کرلے ، مثلا اگر وہ گیارہ رکعات پڑھتا تھا تو دن کے وقت بارہ رکعات پڑھ لے ، اور اگر وہ نو رکعات پڑھتا تھا تو دن کے وقت دس رکعات پڑھ لے ۔۔۔ وعلی ہذا القیاس اور میں نے امام ابن باز رحمۃ اللہ علیہ سے بلوغ المرام کی حدیث ۴۱۲ کی شرح کے دوران سنا تھا کہ ’’ بہتر یہ ہے کہ وہ وتر کو قضا کرے ، لیکن طاق عدد میں نہیں بلکہ جفت عدد میں ، جیساکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نیند یا بیماری کی بناء پر وتر نہیں پڑھ سکتے تھے تو دن کے وقت بارہ رکعات پڑھ لیتے تھے ۔‘‘ 14. فرض نمازوں میں قنوتِ نازلہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ثابت ہے کہ آپ نے ایک مرتبہ مصیبت کے موقعہ پر
Flag Counter