Maktaba Wahhabi

101 - 181
خدشہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ختم ہو گیا تھا ! (۲) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنتِ خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کی اتباع کرنے کا حکم دیا ، اور یہ عمل بھی اسی کا ایک حصہ تھا ۔ اور میں نے امام عبد العزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی مذکورہ روایت کی شرح کے دوران سنا تھا کہ یہاں بدعتِ لغویہ مراد ہے ، اور مقصود یہ ہے کہ انہوں نے یہ عمل بایں طور شروع کیا تھا کہ پورے ماہِ رمضان المبارک میں اسے باجماعت پڑھتے ، اور اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی تھی ، اسی لئے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے اچھی بدعت قرار دیا ، ورنہ یہ ایک سنت ہے جس پر خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض راتیں عمل کیا ۔ 5. آخری عشرے میں قیامِ رمضان کا خصوصی اہتمام کرنا چاہئیے کیونکہ اسی عشرے میں لیلۃ القدر آتی ہے جس کی فضیلت بیان کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( مَنْ قَامَ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ إِیْمَانًا وَّاحْتِسَابًا غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ ) ترجمہ : ’’ جو شخص ایمان کے ساتھ اور طلبِ اجر وثواب کی خاطر لیلۃ القدر کا قیام کرتا ہے اس کے سابقہ گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں ‘‘ [ البخاری : ۲۰۱۴ ، مسلم : ۷۶۰ ] اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب آخری عشرہ شروع ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات بھر جاگتے ، اپنے گھروالوں کو بھی جگاتے، اور کمر بستہ ہو کر خوب عبادت کرتے ۔‘‘[ البخاری : ۲۰۲۴ ، مسلم : ۱۱۷۴ ] اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عبادات میں جتنی محنت آخری عشرے میں کرتے تھے اتنی کبھی نہیں کرتے تھے ۔ [مسلم : ۱۱۷۵ ]
Flag Counter