Maktaba Wahhabi

76 - 181
یہ حدیث عام ہے اور اس میں دعائے قنوت بھی شامل ہے ۔ اور یہ عمل حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے بھی ثابت ہے ، چنانچہ ابو رافع بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی ، تو انہوں نے رکوع کے بعد قنوت پڑھی اور اس میں ہاتھ اٹھائے اور دعا بلند آواز سے مانگی ۔ [ البیہقی : ۲/۲۱۲ ۔ وقال : وہذا عن عمر رضی اللہ عنہ صحیح ] اور حضرت انس رضی اللہ عنہ ‘ جنہوں نے شہید ہونے والے قراء کا قصہ بیان کیا ہے ‘ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ ہر دن فجر کی نماز میں ہاتھ اٹھا کر قاتلوں کے خلاف بد دعا کرتے تھے ۔ [البیہقی: ۲/۲۱۱ ۔ وہو حدیث صحیح ] اور امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے ذکر کیا ہے کہ متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم قنوت میں ہاتھ اٹھاتے تھے ۔ [السنن الکبری : ۲/۲۱۱ ، نیز دیکھئے : المغنی لابن قدامہ : ۲/۵۸۴ ، شرح صحیح مسلم : ۵/۸۳ ، الشرح الممتع : ۴/۲۶ ] اور جہاں تک مقتدیوں کا آمین کہنا ہے تو اس کی دلیل حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے ‘ جس کا تذکرہ پہلے بھی ہو چکا ہے ‘ اور اس میں یہ ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل ایک ماہ تک ظہر ، عصر ، مغرب ، عشاء ، اور فجر کی نمازوں کی آخری رکعت میں (سمع اللہ لمن حمدہ) کہتے تو بنی سلیم کے قبائل ( رعل ، ذکوان ، عصیہ ) پر بددعا کرتے ، اور جو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہوتے وہ آمین کہتے ۔ [ ابو داؤد : ۱۴۴۳ ، والحاکم : ۱/۲۲۵ ۔ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی سند کو صحیح سنن ابی داؤد میں حسن قرار دیا ہے] 9. نمازِ وتر رات کی آخری نماز حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
Flag Counter