روزہ رکھتے تھے اور ایک دن روزہ چھوڑ دیتے تھے ، اور جب (دشمن سے ) ملاقات کرتے تو راہِ فرار اختیار نہ کرتے ۔‘‘ [ البخاری : ۱۱۳۱ ، ۱۹۷۹ ، مسلم : ۱۱۵۹ ] اور مسروق رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ کونسا عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب تھا ؟ تو انہوں نے جواب دیا : وہ عمل جو ہمیشہ جاری رہے ، میں نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم قیام کیلئے کب بیدار ہوتے تھے ؟ توانہوں نے کہا : جب مرغے کی آواز سنتے ۔ [ البخاری ۱۱۳۲ ، مسلم : ۷۴۱ ] اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی بیان کرتی ہیں کہ اللہ تعالی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کے کسی حصے میں بیدار کردیتا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم طلوعِ فجر سے پہلے ہی اپنا ورد مکمل کرلیتے ۔ [ابو داؤد : ۱۳۱۶ ۔ وحسنہ الألبانی ] 5. رکعاتِ قیام اللیل کی تعداد قیام اللیل کیلئے کوئی ایک عدد خاص نہیں کیا گیا ، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ( صَلاَۃُ اللَّیْلِ مَثْنٰی مَثْنٰی ، فَإِذَا خَشِیَ أَحَدُکُمُ الصُّبْحَ صَلّٰی رَکْعَۃً وَّاحِدَۃً تُوْتِرُ لَہُ مَا قَدْ صَلّٰی ) ترجمہ : ’’ رات کی نفل نماز دو دو رکعات ہے ، لہذا تم میں سے کسی شخص کو جب صبح کے طلوع ہونے کا اندیشہ ہو تو وہ ایک رکعت ادا کر لے جو اس کی نماز کو وتر ( طاق ) بنا دے گی ۔‘‘[البخاری : ۹۹۰ ، مسلم : ۷۴۹ ] تاہم افضل یہ ہے کہ گیارہ یا تیرہ رکعات سے زیادہ نہ پڑھی جائیں ، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپناعمل یہی تھا ، جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء سے( جسے لوگ العتمۃ ۔ رات کی نماز ۔ کہتے ہیں ) فارغ ہو کر فجر کی نماز تک |