Maktaba Wahhabi

158 - 181
قدرت کے ساتھ قدرت طلب کرتا ہوں ، اور تجھ سے تیرے عظیم فضل کا سائل ہوں ، کیونکہ تو ہی قدرت رکھتا ہے ، میں تو قدرت نہیں رکھتا ، اور تو ہی جانتا ہے ، میں تو نہیں جانتا ، اور غیبوں کا جاننے والا بھی تو ہے ، اے اللہ ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ معاملہ ( جس کام کیلئے استخارہ کر رہا ہو اس کا ذکر کرے ) میرے لئے میرے دین ، میری معیشت اور میرے انجامِ کار میں بہتر ہے تو اس کو میرے مقدر میں کردے اور اسے میرے لئے آسان بنا دے ، اور اگر تو جانتاہے کہ یہ معاملہ ( جس کام کیلئے استخارہ کر رہا ہو اس کا ذکر کرے ) میرے لئے میرے دین ، میری معیشت اور میرے انجامِ کار میں برا ہے تو اس کو مجھ سے دور کردے اور مجھے اس سے دور کردے ، اور میرے لئے خیر کو مقدر کردے جہاں کہیں بھی ہو ، پھر مجھے اس پر راضی کردے ۔‘‘ [ البخاری : ۱۱۶۲ ، ۶۳۸۲ ، ۷۳۹۰ ] اور شیخ الإسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس بات کو اختیار کیا ہے کہ اگر کسی امر کے فوت ہونے کا اندیشہ ہو تو نمازِ استخارہ ممنوع وقت میں بھی پڑھی جا سکتی ہے ۔ [ الاختیارات الفقہیہ لابن تیمیہ : ۱۰۱ ، مجموع الفتاوی : ۲۳/۲۱۵ ، فتح الباری : لابن حجر : ۱۱/۱۸۳ ] (۵) صلاۃ التوبہ صلاۃ التوبہ کا پڑھنا سنت ہے ، جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( مَا مِنْ عَبْدٍ یُذْنِبُ ذَنْبًا ، فَیُحْسِنُ الطَّہُوْرَ ، ثُمَّ یَقُوْمُ فَیُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ یَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ إٍلاَّ غَفَرَ اللّٰہُ لَہُ ) ترجمہ : ’’ جو بندہ کوئی گناہ کرے ، پھر اچھی طرح سے وضو کرے ، اور پھر کھڑا ہو جائے اور دو رکعتیں پڑھے ، اور بعد ازاں وہ اللہ تعالی سے مغفرت طلب کرے تو اللہ
Flag Counter