Maktaba Wahhabi

69 - 181
پوچھا تو انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ارشاد سنا تھا کہ ( رَکْعَۃٌ مِنْ آخِرِ اللَّیْلِ ) ’’ نمازِوتر رات کے آخری حصے میں ایک ہی رکعت ہے ۔‘‘ پھر میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا ۔ [ مسلم :۷۵۳ ] اور امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے ذکر کیا ہے کہ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ نمازِ وتر کی ایک ہی رکعت پڑھنا درست ہے ، اور اسے رات کے آخری حصے میں پڑھنا مستحب ہے ۔ [شرح صحیح مسلم : ۶/۲۷۷] اور میں نے امام عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز رحمۃ اللہ علیہ سے الروض المربع : ۲/۱۸۵ کی شرح کے دوران یہ سنا تھا کہ ’’ نمازِ وتر ایک رکعت سے زیادہ پڑھی جائے تو وہ افضل ہے ، اور اگر وہ صرف ایک ہی رکعت پڑھے تو اس میں بھی کوئی کراہت نہیں ہے ۔‘‘ نیز ایک رکعت کے جواز پر ایک اور دلیل حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے ‘ جس کا تذکرہ پہلے بھی ہو چکا ہے ‘ اس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( اَلْوِتْرُ حَقٌّ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ ، فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یُّوْتِرَبِخَمْسٍ فَلْیَفْعَلْ ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یُّوْتِرَ بِثَلاَثٍ فَلْیَفْعَلْ ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یُّوْتِرَ بِوَاحِدَۃٍ فَلْیَفْعَلْ ) ترجمہ : ’’ نمازِ وتر ہر مسلمان پر حق ہے ، لہذا جو شخص پانچ وتر پڑھنا چاہے وہ پانچ پڑھ لے ، اور جو شخص تین وتر پڑھنا چاہے وہ تین پڑھ لے ، اور جو شخص ایک وتر پڑھنا چاہے وہ ایک پڑھ لے ‘‘ [ ابو داؤد : ۱۴۲۲ ، النسائی : ۱۷۱۲ ، ابن ماجہ : ۱۱۹۰ ۔ وصححہ الألبانی ] 5. نمازِ وتر میں قراء ت حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ وتر میں ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلٰی ﴾ اور ﴿ قُلْ یٰا أَیُّہَا الْکٰافِرُوْنَ ﴾ اور ﴿ قُلْ ہُوَ
Flag Counter