Maktaba Wahhabi

153 - 181
تو وہ دو رکعت نماز ادا کرے ، اور انہیں ہلکا پھلکا پڑھے ‘‘ [ مسلم : ۸۷۵ ] اور تحیۃ المسجد کا حکم دینا حقیقت میں وجوب کا فائدہ دیتا ہے ، اور اس کی ادائیگی سے قبل مسجد میں بیٹھنے سے منع کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ اس کو چھوڑنا حرام ہے ، اور اہلِ علم کے مابین اس کے واجب ہونے یا سنت ہونے میں اختلاف پایا جاتا ہے ، اور صحیح بات یہ ہے کہ تحیۃ المسجد سنت مؤکدہ ہے ، اور یہی جمہور علماء کا مذہب ہے ، امام نووی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں : ’’ اس حدیث میں تحیۃ المسجد کی دو رکعتیں پڑھنے کا استحباب ہے ، اور اس کے سنت ہونے پر مسلمانوں کا اجماع ہے ، اور اس میں یہ بھی ہے کہ تحیۃ المسجد ہر وقت مستحب ہے‘‘ [ شرح مسلم للنووی : ۵/۲۳۳ ، نیز دیکھئے : نیل الأوطار للشوکانی : ۲/۲۶۰ ] (۳) وضو کے بعد نماز دن اور رات میں کسی وقت جب کوئی مسلمان وضو کرے تو اس کے بعد نماز پڑھنا سنت مؤکدہ ہے ، جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے نمازِ فجر کے وقت فرمایا : ( یٰا بِلاَلُ ! حَدِّثْنِیْ بِأَرْجٰی عَمَلٍ عَمِلْتَہُ فِیْ الْإِسْلاَمِ ، فَإِنِّیْ سَمِعْتُ دَفَّ نَعْلَیْکَ بَیْنَ یَدَیَّ فِیْ الْجَنَّۃِ ) ترجمہ : ’’ اے بلال ! مجھے تم اسلام قبول کرنے کے بعد اپنا وہ عمل بتلاؤ جس پر تمہیں (اللہ تعالی کی رضا یا جنت کے حصول کی ) سب سے زیادہ امید ہے ؟ کیونکہ میں نے جنت میں اپنے سامنے تمہارے جوتوں کی آواز سنی ہے ۔ انہوں نے کہا : میں نے ایسا کوئی عمل کیا تو نہیں ، البتہ ایک عمل ایسا ہے کہ جس پر مجھے بہت زیادہ امید ہے ، اور وہ یہ ہے کہ میں دن اور رات کی جس گھڑی میں بھی وضو کرتا ہوں تو اس کے بعد نماز ضرور
Flag Counter