سنتیں قضا کی جائیں گی ؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ نہیں کی جائیں گی ، سوائے ان سنتوں کے جو فرض نمازوں کے ساتھ فوت ہو جائیں ، تو انہیں بھی فرض نمازوں کے ساتھ قضا کرنا ہو گا ، اور رہی یہ بات کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد ظہر کی سنتیں قضا کی تھیں ، تو یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے ۔ میں یہ کہتا ہوں کہ اسی طرح وہ سنتیں بھی قضا کی جائیں گی جن کے بارے میں احادیث ثابت ہیں ، اور وہ ہیں ظہر کی پہلی چار سنتیں ، جنہیں نمازِ ظہر کے بعد قضا کیا جائے گا ، اور فجر کی پہلی دو سنتیں ، جنہیں نمازِ فجر کے بعد ، یا سورج کے بلند ہونے کے بعد قضا کیا جائے گا ، اور اسی طرح وہ شخص نمازِ وتر بھی قضا کرے گا جو اسے بھول گیا یا سویا رہا ، بشرطیکہ اسے جفت عدد میں قضا کرے ، نہ کہ طاق عدد میں ، اور اسی بات کا ہمارے استاذ امام ابن باز رحمۃ اللہ علیہ اپنی زندگی کے آخری لمحے تک فتوی دیتے رہے ۔ 5. فرض نماز اور سنتوں کے درمیان مسجد سے نکل کریا کلام کے ذریعے فاصلہ کرنا حضرت السائب بن یزید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا : جب تم جمعہ پڑھ لو تو اس کے بعد دوسری نماز اس کے ساتھ نہ ملاؤ یہاں تک کہ بات چیت کر لو یا نکل جاؤ ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا تھا کہ ہم ایک نماز کے ساتھ دوسری نماز نہ ملائیں یہاں تک کہ ہم گفتگو کر لیں یا نکل جائیں ۔ [ مسلم : ۸۸۳ ] اور یہ بات نمازِ جمعہ کے ساتھ خاص نہیں ہے بلکہ تمام نمازوں کیلئے ہے ، کیونکہ راوی نے جو حدیث بیان کی ہے وہ نمازِ جمعہ اور باقی تمام نمازوں کو شامل ہے ۔ |