Maktaba Wahhabi

43 - 181
اور بعض اہلِ علم نے اس کی حکمت یہ بیان کی ہے کہ تاکہ فرض نماز ‘ نفل نماز کے مشابہ نہ ہو ، اور بعض احادیث میں وارد ہے کہ دو نمازوں کے درمیان فاصلہ نہ کرنا مہلک امر ہے ۔ [ سبل السلام : ۳/۱۸۲ ] ، جیسا کہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ عصر ادا فرمائی ، پھر ایک آدمی کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگا ، اسے حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے دیکھا تو کہنے لگے : بیٹھ جاؤ ، کیونکہ اہل کتاب کو اس بات نے ہلاک کیا تھا کہ ان کی نماز میں فاصلہ نہیں ہوتا تھا ، تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (أَحْسَنَ ابْنُ الْخَطَّابِ ) ’’ ابن الخطاب رضی اللہ عنہ نے بہت اچھی بات کہی ہے ۔‘‘ [ احمد فی المسند ۵ / ۳۶۸ وقال الہیثمی : رواہ احمد وابو یعلی ورجال احمد رجال الصحیح : مجمع الزوائد : ۲/ ۲۳۴] اور میں نے امام عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز رحمۃ اللہ علیہ سے اس کی حکمت بیان کرتے ہوئے سنا کہ نفل نماز کو فرض نماز کے ساتھ ملانے سے یہ وہم پیدا ہوتا ہے کہ یہ اس کے تابع ہے ، چاہے جمعہ کی نماز ہو یا اس کے علاوہ کوئی اور نماز ہو ، اور جب دونوں نمازوں کے درمیان کلام سے ، یا مسجد سے نکل کر، یا استغفار کرکے یا کسی بھی ذکر کے ساتھ فاصلہ کر لیا جائے تو یہ وہم دور ہو جاتا ہے ۔ [ یہ بات انہوں نے بلوغ المرام کی حدیث ۴۸۵ کی شرح کرتے ہوئے بیان کی ] اور امام الصنعانی رحمۃ اللہ علیہ کا کہنا ہے : ’’ اور علماء نے یہ بات ذکر کی ہے کہ نفل نماز پڑھنے کیلئے فرض نماز والی جگہ کو چھوڑ کر دوسری جگہ کو اختیار کرنا مستحب ہے ، اور افضل یہ ہے کہ وہ نفل نماز گھر میں جا کر ادا کرے، اگر وہ ایسا نہ کرے تو کم از کم مسجد میں ہی دوسری جگہ کا انتخاب کرکے وہاں سنتیں
Flag Counter