Maktaba Wahhabi

44 - 181
وغیرہ پڑھ لے ، اس سے اس کے سجدوں کی جگہیں زیادہ ہونگی ‘‘ [ سبل السلام : ۳/۱۸۳ ] اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (أَیَعْجِزُ أَحَدُکُمْ أَنْ یَتَقَدَّمَ أَوْ یَتَأَخَّرَ ، أَوَْ عَنْ یَّمِیْنِہٖ ، أَوْعَنْ شِمَالِہٖ فِیْ الصَّلاَۃِ ) یَعْنِیْ فِیْ السُّبْحَۃِ ۔ ) ترجمہ : ’’ کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات سے عاجز ہے کہ وہ آگے بڑھ جائے ، یا پیچھے چلا جائے ، یا دائیں ، یا بائیں کھڑے ہو کر نماز پڑھ لے ؟ یعنی نفل نماز ۔ [ ابو داؤد : ۱۰۰۶ ۔ وصححہ الألبانی ] اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے فرض نماز کے بعد نفل کیلئے دوسری جگہ کی طرف منتقل ہونا ثابت ہے ، چنانچہ وہ جب مکہ مکرمہ میں ہوتے اور نمازِ جمعہ ادا کرتے تو آگے بڑھ کر دو رکعات ادا کرتے ، پھر اور آگے بڑھ کر مزید چار رکعات پڑھتے ، اور جب مدینہ منورہ میں ہوتے تو نمازِ جمعہ کے بعد مسجد میں نماز نہ پڑھتے ، اوراپنے گھر کو واپس لوٹ آتے اور وہاں دو رکعات ادا کرتے ، اور جب ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کیا کرتے تھے ۔ [ ابو داؤد : ۱۱۳۰۔ وصححہ الألبانی ] میں کہتا ہوں کہ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ سجدوں کی جگہیں زیادہ ہونی چاہیئں ، جیسا کہ ہمارے استاذ امام ابن باز رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے ۔ 6. فرض نماز کی اقامت کے بعد سنتوں کو چھوڑ دینا چاہئیے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( إِذَا أُقِیْمَتِ الصَّلاَۃُ فَلاَ صَلاَۃَ إِلاَّ الْمَکْتُوْبَۃ ) ترجمہ : ’’ جب نماز کی اقامت ہو جائے تو سوائے فرض نماز کے اور کوئی نماز نہیں
Flag Counter