Maktaba Wahhabi

45 - 181
ہوتی ۔‘‘[ مسلم : ۷۱۰] اور حضرت عبد اللہ بن مالک بن بحینہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ اقامت کے بعد دو رکعات نماز پڑھ رہا تھا ، اورجب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ ( فجر ) سے فارغ ہوئے تو لوگوں میں گھل مل گئے ، اسی دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو دیکھا تو فرمایا : (آلصُّبْحَ أَرْبَعًا ؟ آلصُّبْحَ أَرْبَعًا ؟ ) ’’ کیا صبح کی چار رکعات ہیں ؟ کیا صبح کی چار رکعات ہیں ؟ ‘‘ [ البخاری : ۶۶۳ ، مسلم : ۷۱۱ ] اور حضرت عبد اللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی مسجد میں اس وقت داخل ہوا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز پڑھا رہے تھے ، اس نے مسجد کے ایک کونے میں دو رکعتیں پڑھیں ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آ ملا ، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا : ( یٰا فُلاَنُ ! بِأَیِّ الصَّلاَتَیْنِ اعْتَدَدْتَّ ؟ أَبِصَلاَتِکَ وَحْدَکَ أَمْ بِصَلاَتِکَ مَعَنَا ؟)[ مسلم : ۷۱۲ ] ترجمہ : ’’ اے فلان ! تم نے دو نمازوں میں سے کونسی نماز کو شمار کیا ہے ؟ اس نماز کو شمار کیا ہے جو تم نے اکیلے پڑھی ہے یا اس کو جو تم نے ہمارے ساتھ ادا کی ہے ؟ ‘‘ اور یہ تمام احادیث اس بات کی دلیل ہیں کہ مسلمان جب اقامت سن لے تو اس کیلئے جائز نہیں کہ وہ نفل نماز شروع کرے ، چاہے وہ فرض نمازوں کی سنتیں ہوں ، مثلا نمازِ ظہر کی سنتیں ، یا نمازِ عصر کی سنتیں ، یا نمازِ فجر کی سنتیں ، یا کسی اور نماز کی سنتیں ، اور چاہے وہ مسجد میں ہو یا کسی اور جگہ پر ہو ، اور چاہے اسے ( جماعت کے ساتھ ) پہلی رکعت کے ملنے کا یقین ہو یا نہ ہو ، اور جب اختلاف واقع ہو جائے تو اس وقت حجت ودلیل قرآن وسنت ہوتے ہیں ، لہذا جو شخص انہی دو چیزوں کو دلیل بنائے گا وہی
Flag Counter