گیارہ رکعات پڑھتے تھے ، ہر دو رکعات کے بعد سلام پھیرتے ، اور آخر میں ایک رکعت وتر پڑھ لیتے ۔۔۔۔ ۔ [ مسلم : ۷۳۶ ] اور جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا گیا کہ رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسے تھی ؟ تو انہوں نے کہا : ( مَا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم یَزِیْدُ فِیْ رَمَضَانَ وَلاَ ِفیْ غَیْرِہٖ عَلٰی إِحْدٰی عَشَرَۃَ رَکْعَۃً ۔۔۔۔) یعنی ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں اور اس کے علاوہ باقی تمام مہینوں میں گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے ۔۔۔۔‘‘ [البخاری : ۱۱۴۷ ، مسلم : ۷۳۸ ] 6. قیام اللیل کے آداب 1. سوتے وقت قیام اللیل کی نیت کرے ، اور نیند کے ذریعے اطاعت کیلئے طاقت کے حصول کا ارادہ کرے تاکہ اس کی نیند پر بھی اسے ثواب حاصل ہو ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( مَا مِنْ امْرِیئٍ تَکُوْنُ لَہُ صَلاَۃٌ بِلَیْلٍ فَغَلَبَہُ عَلَیْہَا نَوْمٌ إِلاَّ کَتَبَ اللّٰہُ لَہُ أَجْرَ صَلاَتِہٖ ، وَکَانَ نَوْمُہُ صَدَقَۃً عَلَیْہِ ) ترجمہ : ’’ جو شخص رات کو نماز پڑھنے کا عادی ہو ، لیکن ( کسی رات ) اس پر نیند غالب آجائے تو اس کیلئے اس کی نماز کا ثواب لکھ دیا جاتا ہے اور اس کی نیند اس کیلئے صدقہ ہوتی ہے ۔‘‘[ النسائی : ۱۷۸۴ ،ابو داؤد : ۱۳۱۴ ، المؤطأ : ۱/۱۱۷ ۔ وصححہ الألبانی ] اور حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( مَنْ أَتٰی فِرَاشَہُ وَہُوَ یَنْوِیْ أَنْ یَّقُوْمَ یُصَلِّیْ مِنَ اللَّیْلِ فَغَلَبَتْہُ عَیْنَاہُ حَتّٰی أَصْبَحَ ، |